چین کے شینژو-21خلائی مشن کی بڑی کامیابی،عملے نے پہلا خلائی چہل قدمی کا مرحلہ کامیابی سے مکمل کرلیا

بیجنگ(جانو ڈاٹ پی کے)چین نے خلائی تحقیق کے میدان میں ایک اور اہم سنگِ میل عبور کرتے ہوئے اپنے انسانی خلائی مشن شینژو-21 (Shenzhou-21) کے تحت پہلی بیرونی خلائی سرگرمی (Spacewalk) کامیابی سے مکمل کرلی ہے۔ چینی میڈیا اور خلائی اداروں کے مطابق، خلائی جہاز کے عملے نے نہ صرف تکنیکی اہداف مکمل کیے بلکہ عالمی سطح پر چین کی سائنسی صلاحیتوں کا بھرپور مظاہرہ بھی کیا۔

شینژو-21 کے خلابازوں نے چین کے خلائی اسٹیشن کے باہر کئی گھنٹوں پر مشتمل یہ اہم مشن انجام دیا، جس کے دوران اسٹیشن کی مرمت، نئے آلات کی تنصیب اور سائنسی تجربات کے لیے ضروری ساز و سامان نصب کیا گیا۔ اس مشن کا بنیادی مقصد خلائی اسٹیشن کی فعالیت کو مزید مستحکم بنانا اور مستقبل کے طویل المدتی مشنز کے لیے نظام کو مزید بہتر کرنا تھا۔

خلائی چہل قدمی کی اہمیت

بیرونی خلائی کام کسی بھی خلائی مشن کا سب سے حساس اور خطرناک مرحلہ تصور کیا جاتا ہے۔ خلا میں انتہائی کم دباؤ، شدید درجہ حرارت اور کششِ ثقل کی عدم موجودگی کے باعث خلابازوں کو کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ شینژو-21 کے عملے نے ان تمام خطرات کے باوجود بہترین پیشہ ورانہ مہارت اور تربیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہ مرحلہ کامیابی سے مکمل کیا۔

چین کے خلائی پروگرام کی نئی بلندی

چین کا خلائی پروگرام گزشتہ چند برسوں میں تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔ شینژو سیریز کے مشنز نے چین کو ان چند ممالک کی صف میں لا کھڑا کیا ہے جو انسان کو خلا میں بھیجنے اور خلائی اسٹیشن چلانے کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں۔ شینژو-21 کی یہ کامیابی اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ چین اب خلائی تحقیق میں ایک مضبوط عالمی طاقت بن چکا ہے۔

مستقبل کے منصوبے

چینی خلائی حکام کے مطابق آئندہ دنوں میں مزید خلائی تجربات، سیٹلائٹ نیٹ ورک کی توسیع اور چاند و مریخ مشنز پر بھی بھرپور توجہ دی جا رہی ہے۔ شینژو-21 کے کامیاب تجربات مستقبل کے ان تمام منصوبوں کے لیے بنیاد فراہم کریں گے۔

شینژو-21 کے عملے کی کامیاب خلائی چہل قدمی نہ صرف چین بلکہ پوری دنیا کے لیے خلائی سائنس میں ایک اہم پیش رفت ہے۔ یہ کامیابی اس بات کا پیغام دیتی ہے کہ انسان مسلسل نئی دنیاؤں کی تلاش اور سائنسی ترقی کی جانب بڑھ رہا ہے۔

مزید خبریں

Back to top button