عالمی صنعت میں امریکا کی گرتی حیثیت اور چین کی بڑھتی برتری
چین نے خود کو دنیا کی فیکٹری بنا لیا

نیویارک(جانو ڈاٹ پی کے)نیویارک ٹائمز کے ادارتی بورڈ نے عالمی معیشت میں بڑی تبدیلی کی نشاندہی کرتے ہوئے لکھا ہے کہ امریکہ، جو کبھی دنیا کی صنعتی سپر پاور سمجھا جاتا تھا، اب عالمی مینوفیکچرنگ میں صرف 17 فیصد حصہ رکھتا ہے۔ اس کے مقابلے میں چین 28 فیصد عالمی مینوفیکچرنگ کو کنٹرول کر رہا ہے اور اس کی برتری مسلسل بڑھ رہی ہے۔
ادارتی مضمون کے مطابق دوسری جنگِ عظیم کے بعد کئی دہائیوں تک امریکہ عالمی صنعت کا مرکز رہا۔ اسٹیل، آٹوموبائل، الیکٹرانکس اور مشینری سمیت متعدد شعبوں میں امریکی فیکٹریاں دنیا کی ضروریات پوری کرتی تھیں۔ مگر وقت کے ساتھ ساتھ صنعتی پالیسیاں، کم لاگت پیداوار کی تلاش اور گلوبلائزیشن نے امریکی صنعت کو بیرونِ ملک منتقل ہونے پر مجبور کر دیا۔چین نے اسی خلا کو پُر کیا۔ حکومتی سرپرستی، سستی افرادی قوت، جدید انفراسٹرکچر اور طویل المدتی صنعتی منصوبہ بندی کے ذریعے چین نے خود کو دنیا کی فیکٹری بنا لیا۔ آج اسمارٹ فونز، الیکٹرونکس، ٹیکسٹائل، مشینری اور حتیٰ کہ جدید ٹیکنالوجی کی مصنوعات میں بھی چین کی اجارہ داری بڑھتی جا رہی ہے۔
نیویارک ٹائمز کے مطابق یہ فرق محض معاشی نہیں بلکہ اس کے جغرافیائی اور سیاسی اثرات بھی ہیں۔ صنعتی برتری نہ صرف روزگار اور دولت پیدا کرتی ہے بلکہ عالمی اثر و رسوخ اور قومی سلامتی کو بھی مضبوط بناتی ہے۔ امریکہ میں اب یہ بحث شدت اختیار کر چکی ہے کہ کیا ملک کو دوبارہ صنعتی طاقت بنانے کے لیے نئی پالیسیاں، مقامی پیداوار کی حوصلہ افزائی اور سپلائی چین کی ازسرِ نو تشکیل ضروری ہے۔
ادارتی بورڈ کا کہنا ہے کہ اگر امریکہ نے بروقت اقدامات نہ کیے تو چین کی بڑھتی ہوئی صنعتی طاقت مستقبل میں عالمی معیشت اور سیاست میں طاقت کے توازن کو مزید اس کے حق میں موڑ دے گی۔ یہی وجہ ہے کہ امریکی قیادت کے لیے یہ ایک معاشی کے ساتھ ساتھ اسٹریٹجک چیلنج بھی بن چکا ہے۔



