سڈنی بیچ حملہ: بھارت عالمی سطح پر دہشتگردی کا مرکز قرار، ریاستی سرپرستی بے نقاب

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سڈنی میں ہونے والے حالیہ دہشت گرد حملے نے بھارت کے ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی کے کردار کو عالمی سطح پر بے نقاب کر دیا ہے جس سے پاکستان کے دیرینہ مؤقف کی واضح تائید ہوتی ہے۔
اقوامِ عالم اس امر کی گواہ ہیں کہ بھارت منظم حکمتِ عملی کے تحت نہ صرف خطے بلکہ دنیا کے مختلف ممالک میں دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہے۔
پاکستان کا مؤقف ہمیشہ واضح رہا ہے کہ بھارت ریاستی سطح پر مقبوضہ جموں و کشمیر، پاکستان کے علاوہ کینیڈا، امریکہ اور یورپی ممالک میں بھی دہشت گرد سرگرمیوں میں ملوث ہے، سڈنی میں پیش آنے والا سفاکانہ حملہ بھارت کی عالمی سطح پر حمایت یافتہ دہشت گردی کا ایک اور واضح ثبوت قرار دیا جا رہا ہے۔
ریاستی سرپرستی میں بھارتی دہشت گردی سے متعلق عالمی جریدوں میں شائع ہونے والی رپورٹس میں مودی حکومت کے کردار پر سنجیدہ سوالات اٹھائے گئے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق آسٹریلیا کے سکیورٹی حکام اور اداروں کے بھارتی خفیہ ایجنسی "را” سے روابط اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ یہ ایجنسی منظم انداز میں اس حملے میں ملوث رہی۔
عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق سڈنی حملے کا مرکزی کردار ساجد اکرم بھارتی پاسپورٹ پر بین الاقوامی سفر کرتا رہا، فلپائن امیگریشن حکام نے تصدیق کی ہے کہ سڈنی فائرنگ واقعے میں ملوث بھارتی شہریت کے حامل ساجد اکرم اور اس کا بیٹا نوید اکرم حملے سے قبل فلپائن کا سفر کر چکے تھے۔
رپورٹس کے مطابق 50 سالہ ساجد اکرم اور اس کا 24 سالہ بیٹا نوید اکرم آسٹریلوی شہریت بھی رکھتے ہیں، بی بی سی کے مطابق فلپائن امیگریشن نے تصدیق کی ہے کہ ساجد اکرم نے بھارتی پاسپورٹ پر فلپائن کا سفر کیا جہاں ان کی آخری منزل جنوبی صوبہ ڈاواؤ درج تھی، دونوں افراد یکم نومبر کو سڈنی سے فلپائن پہنچے اور 28 نومبر کو واپس روانہ ہوئے۔
آسٹریلوی براڈکاسٹنگ کارپوریشن کے مطابق سکیورٹی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ ساجد اکرم اور نوید اکرم نے گزشتہ ماہ جنوبی فلپائن میں عسکری تربیت حاصل کی، اس پیشرفت نے حملے کے پس منظر کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔
دوسری جانب بلومبرگ کے مطابق بھارتی وزارتِ خارجہ کی جانب سے سڈنی دہشت گرد حملے پر تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا جو اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ بھارتی نژاد دہشت گرد اس حملے میں براہِ راست ملوث تھے۔
یاد رہے کہ سڈنی میں پیش آنے والے اس دہشت گرد حملے میں متعدد افراد ہلاک ہوئے ہیں جس نے عالمی سطح پر شدید تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔



