صحافیوں کے مسائل ہمارے قومی مسائل ہیں، اتحاد وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے، صحافی رہنما لالا اسد پٹھان

سکھر(جانوڈاٹ پی کے)صحافیوں کے مسائل ہمارے قومی مسائل ہیں، اتحاد وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے PFUJ کی جدوجہد پاکستان کی صحافتی تاریخ کا روشن باب ہے آج بھی ملک بھر کے صحافیوں کے حقوق آزادیٔ اظہار اور تحفظ کے لیے تنظیم کی کاوشیں بھرپور انداز میں جاری ہیں ہماری جدوجہد کا مقصد صرف صحافی نہیں بلکہ صحافت کا وجود بچانا ہے پاکستان بھر کے صحافی ایک جسم کی مانند ہیں اگر کہیں ایک صحافی پر حملہ ہوتا ہے تو وہ پورے ملک کی صحافت پر حملہ سمجھا جاتا ہے لالا اسد پٹھان تفصیلات کے مطابق پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (PFUJ) کے مرکزی سیکریٹری فنانس اور ملک کے معتبر صحافتی رہنما لالا اسد پٹھان نے کہا ہے کہ صحافیوں کے مسائل دراصل قومی مسائل ہیں جبکہ اتحاد اور یکجہتی موجودہ دور کی سب سے بڑی ضرورت ہے وہ سکھر پریس کلب میں روہڑی کے صحافیوں کے وفد سے ملاقات کے دوران گفتگو کر رہے تھے لالا اسد پٹھان نے ملک میں صحافتی ماحول،درپیش خطرات،کردار اور PFUJ کی تاریخی جدوجہد پر جامع روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ PFUJ کی جدوجہد پاکستان کی صحافتی تاریخ کا روشن باب ہے جو آج بھی پوری قوت کے ساتھ جاری ہے انہوں نے کہا کہ آزادیٔ اظہار،صحافیوں کے حقوق اور ان کے تحفظ کے لیے تنظیم کی کوششیں ہر محاذ پر نمایاں ہیں انہوں نے کہا کہ ملک کے چھوٹے بڑے شہروں،خصوصاً اندرون سندھ، بلوچستان اور جنوبی پنجاب میں صحافی انتہائی مشکل حالات،دباؤ،دھمکیوں،تشدد،فرضی مقدمات اور جان لیوا حملوں کا سامنا کر رہے ہیں ایسے حالات میں PFUJ ہر سطح پر ان کے شانہ بہ شانہ کھڑی ہے اور آئندہ بھی اپنی جدوجہد جاری رکھے گی لالا اسد پٹھان نے واضح کیا کہ ہماری جدوجہد کا مقصد صرف صحافیوں کے حقوق نہیں بلکہ پاکستان میں آزاد اور ذمہ دار صحافت کا وجود برقرار رکھنا ہے انہوں نے PFUJ کی مرکزی قیادت خصوصاً صدر افضل بٹ کی کاوشوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ تنظیم بھرپور طریقے سے یہ یقینی بنا رہی ہے کہ ہر شہر کا صحافی محفوظ، بااختیار اور پیشہ ورانہ ذمہ داریاں آزادانہ ماحول میں ادا کر سکے صحافیوں کے اتحاد پر زور دیتے ہوئے لالا اسد پٹھان نے کہا کہ پاکستان کا ہر صحافی ایک جسم کی مانند ہے اگر ایک پر حملہ ہوتا ہے تو وہ پورے ملک کی صحافت پر حملہ سمجھا جاتا ہے اختلافات کمزور کرتے ہیں جبکہ اتحاد ہی اصل طاقت ہے انہوں نے مزید کہا کہ چھوٹے مسئلوں کو تنازعہ نہ بنایا جائے دشمن قوتوں کو فائدہ نہ پہنچایا جائے ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہیں اور باہمی احترام کو فروغ دیں پریس کلبوں کی اہمیت پر گفتگو کرتے ہوئے لالا اسد پٹھان نے کہا کہ پریس کلب صحافیوں کا گھر ہوتے ہیں ان کی مضبوطی ہی صحافیوں کی مضبوطی ہے انہوں نے تمام مقامی قیادت کو ہدایت کی کہ پریس کلبوں کی تعمیر و ترقی سہولیات میں بہتری اور تربیتی ورکشاپس کے انعقاد کے لیے کوششیں جاری رکھی جائیں تاکہ نئی نسل کے صحافی بہتر ماحول میں کام کر سکیں آخر میں لالا اسد پٹھان نے ملک بھر کے صحافیوں،یونینز اور پریس کلبوں سے وبسطہ صحافی برادری سے اپیل کرتے ہوئے کہا اپنے اختلافات ختم کریں،متحد ہوں اور ایک پلیٹ فارم سے آواز بلند کریں یہ نہ صرف صحافت کی مضبوطی بلکہ پاکستان کے مستقبل کے لیے بھی ناگزیر ہے اس موقع پر سکھر پریس کلب کے صدر آصف ظہیر خان لودھی،جنرل سیکریٹری امداد بوزدار،سکھر یونین آف جرنلسٹس کے جنرل سیکریٹری جاوید جتوئی،سینئر صحافی جلال الدین بھیو،روہڑی پریس کلب کے صدر مجاہد بوزدار،روہڑی یونین آف جرنلسٹس کے صدر عبدالجواد عباسی،جمشید احمد قریشی،محمد اسلم سومرو،ذوہیب عباسی،اے ڈی گھنیو،محمد عثمان گھنیو،راجا ریاض میمن،حسن عباس چنجن،سیف اللہ بلوچ،امان اللہ شیخ،سعادت قریشی،عزیز شیخ،عدیل بلوچ،زبیر عباسی سمیت دیگر صحافی بھی موجود تھے ۔



