غیرملکی کرنسی کی خرید و فروخت کے لیے جنوری سے چہرے کی شناخت لازمی

کراچی (جانوڈاٹ پی کے) سٹیٹ بینک نے ملک بھر کی ایکسچینج کمپنیوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ یکم جنوری 2025 سے غیرملکی کرنسی کی خرید و فروخت کرنے والے شہریوں کی بائیومیٹرک کے ساتھ ساتھ فیشل ریکگنیشن (چہرے کی شناخت) کے ذریعے بھی لازمی تصدیق کریں۔
چہرے کی شناخت کا مطلب یہ ہے کہ اب کوئی بھی شخص اگر غیرملکی کرنسی خریدنے یا منی ایکسچینج پر فروخت کرنے آئے گا تو اس کی بائیومیٹرک کے ساتھ ساتھ نادرا کے فیشل ریکگنیشن سسٹم کے ذریعے شناخت کی تصدیق بھی لازمی کی جائے گی۔
اس اقدام کا بنیادی مقصد ملک میں غیرقانونی کرنسی کے لین دین کی روک تھام کے ساتھ ساتھ نادرا اور سٹیٹ بینک کے پاس کرنسی خریدنے یا فروخت کرنے والے تمام افراد کا مکمل اور مستند ریکارڈ یقینی بنانا ہے۔
سٹیٹ بنک نے ایک باضابطہ سرکلر کے ذریعے منی چینجرز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنی تمام برانچوں میں ہائی ریزولوشن کیمرے نصب کریں جو نادرا کے سسٹم سے منسلک ہوں، تاکہ شناخت کے عمل کو فوری، محفوظ اور مؤثر بنایا جا سکے۔
اس وقت منی چینجرز بائیومیٹرک نظام پر عمل تو کر رہے ہیں، مگر اس میں کچھ نرمی موجود ہے جیسے 2500 ڈالر تک کے بدلے پاکستانی روپے لیتے وقت شناختی کارڈ کی ضرورت نہیں، جبکہ 2500 ڈالر سے اوپر صرف شناختی کارڈ کی کاپی لازمی ہے۔
اس کے علاوہ پانچ ہزار ڈالر سے زائد کی رقم کے لیے فنڈز کے ماخذ اور مقصد کی دستاویزات فراہم کرنا ضروری ہے، تاہم غیرملکی کرنسی خریدنے والے ہر شہری کے لیے بائیومیٹرک تصدیق اور متعلقہ دستاویزات پہلے ہی لازمی تھیں۔
اب سٹیٹ بینک چاہتا ہے کہ ہر قسم کے کرنسی کے لین دین، رقم کی حد سے قطع نظر، پر بائیومیٹرک اور فیشل ریکگنیشن دونوں لازمی ہوں۔
اس معاملے پر چیئرمین ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان ملک بوستان نے بتایا کہ گزشتہ چند برسوں سے غیرملکی کرنسی حاصل کرنے والے تمام افراد کی بائیومیٹرک تصدیق کی جا رہی ہے، لیکن سسٹم کی بعض کمزوریوں کی وجہ سے بعض شہریوں کی تصدیق مکمل نہیں ہو پاتی تھی۔
اُنہوں نے مزید بتایا کہ سٹیٹ بینک کی جانب سے جاری ہدایات میں یہ واضح نہیں کہ یہ نظام صرف کرنسی خریدنے والوں کے لیے ہوگا یا فروخت کرنے والوں کے لیے بھی، اور نہ ہی کسی رقم کی حد کا ذکر ہے، جس پر ہم سٹیٹ بنک سے مزید وضاحت کی درخواست کریں گے۔



