اسلام آباد کے تاجروں کا 30 دسمبر کو ایف بی آر کیخلاف احتجاج اور شٹر ڈاؤن کا اعلان

اسلام آباد(جانوڈاٹ پی کے)تاجر برادری نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے پوائنٹ آف سیل سسٹم(پی او ایس)کی تنصیب کے خلاف 30 دسمبر کو آبپارہ چوک سے ایف بی آر ہیڈ کوارٹر تک احتجاجی مظاہرہ اور ایف بی آر کا گھیراؤ کرنے کا اعلان کردیا۔

آل پاکستان انجمن تاجران اور ٹریڈرز ایکشن کمیٹی اسلام آباد کے صدر اجمل بلوچ نے شہر بھر کی مارکیٹوں کے صدور اور عہد یداروں کے ہمراہ پی او ایس کی تنصیب کے خلاف پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر کے اہلکاروں نے گلی محلے کی چھوٹی چھوٹی دکانوں پر پی او ایس کی زبردستی تنصیب کرنا شروع کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دکان کو درجنوں اہل کار وردی میں گاہکوں سے خالی کرالیتے ہیں اور 20،20 لاکھ جرمانہ بتاتے ہیں جبکہ قومی خزانے میں بہت کم رقم جمع کرائی جاتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پی او یس لگانے کے بعد پرال کے اہلکار آتے ہیں اور جعل سازی اور فراڈ کے طریقے بتاتے ہیں اور تعاون نہ کرنے والوں کو پھر بھاری جرمانے کیے جاتے ہیں، پرال میں ایف بی آر کے افسران کے بچے بھاری معاوضے پر کام کرتے ہیں، عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کے مطابق سالانہ 5 ہزار 300 ارب روپے کی کرپشن ہوتی ہے اور حکومت کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

اجمل بلوچ نے کہا کہ پی او ایس لگانے کی صورت میں اسلام آباد کے تاجر سخت مزاحمت کریں گے اور 30 دسمبر کو صبح 11 بجے آبپارہ چوک سے ایف بی آر تک احتجاجی مارچ کیا جائے گا اور اس کا گھیراؤ کیا جائے گا، امن و امان خراب کیا گیا یا ریلی روکی گئی تو اسلام آباد بھر میں شٹر ڈاؤن کر دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ کیو آر کوڈ زبردستی لگایا جارہا ہے، چیف کمشنر آر ٹی او نے بتایا ہے کہ جو بھی شخص ڈیجیٹل ٹرانزیکشن کرے گا وہ سیلز ٹیکس ٹی آر ون میں رجسٹرڈ ہو جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہفتہ وار بازاروں میں سینکڑوں چھوٹے تاجروں کو کیو آر کوڈ کے ذریعے سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ کیا گیا ہے، کیو آر کوڈ دکان داروں کے لیے پھندا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ دنوں ایف بی آر کسٹم کے افسران نے اسلام آباد کی دکانیں سیل کر کے 20 ٹرک قانونی امپورٹڈ ٹائر اٹھا لیے اور واپس صرف آدھے کیے اور بتایا گیا کہ ہمارے افسران اور ملازمین نے ٹائر استعمال کر لیے ہیں۔

تاجر رہنما نے کہا کہ چھوٹے دکان داروں اور موبائل کا کاروبار کرنے والوں کو کم از کم 50 ہزار روپے تنخواہ کا ملازم رکھنا ہوگا جو وہ افورڈ نہیں کر سکتے اور کرپشن کا راستہ کھل جائے گا، ہم لوگ تعلیم یافتہ نہیں ہیں، اگر پڑھے لکھے ہوتے تو کم از کم وزیر خزانہ کو باہر سے نہ بلانا پڑتا۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف اور چئیرمین ایف بی آر سے کہا ہے کہ وہ ایف بی آر کی طرف سے نئے نئے قوانین کو اسلام آباد میں آزمانے کی تجربہ گاہ اور شہر کو کرپشن کا گڑھ بنانے کی انکوائری کرائیں اور اسلام آباد کے تاجروں کو ظلم وستم کا نشانہ بنانے اور وفاقی دارالحکومت کے تاجروں کو ایف بی آر سے نجات دلائیں۔

اجمل بلوچ نے کہا کہ اسلام آباد کی تاجر برادری 30 دسمبر کو آبپارہ چوک سے ایف بی آر جائے گی اور ایف بی آر کے باہر مظاہرہ ہوگا لیکن روکنے کی کوشش کی گئی تو اسلام آباد میں شٹر ڈاؤن کر دیں گے۔

مزید خبریں

Back to top button