امریکا نے برازیل کے جج الیگزینڈر ڈی مورائس اور اہلیہ پر عائد پابندیاں ختم کردیں

واشنگٹن(جانوڈاٹ پی کے)امریکا نے برازیلی سپریم کورٹ کے جج الیگزینڈر ڈی مورائس اور ان کی اہلیہ پر سے عائد پابندیاں ختم کر دیں۔
روئٹرز کے مطابق امریکی محکمۂ خزانہ نے جمعہ کے روز بتایا کہ امریکا نے برازیل کی سپریم کورٹ کے اُس جج کے خلاف عائد پابندیاں ختم کر دی ہیں، جن پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک اتحادی کے خلاف فوجداری مقدمے کی نگرانی کرنے کے باعث پابندیاں لگائی گئی تھیں۔
برازیلی جج پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی، جمہوری اصولوں کو نقصان پہنچانے کے الزامات عائد کیے گئے تھے، الیگزینڈر ڈی مورائس نے سابق صدر جائر بولسونارو کے مقدمے کی نگرانی کی تھی، جو امریکی صدر کے قریبی اتحادی رہے۔
امریکا نے نہ صرف الیگزینڈر ڈی مورائس بلکہ ان کی اہلیہ پر بھی پابندیاں عائد کی تھیں، پابندیاں ختم کرنے کا مقصد امریکا اور برازیل کے تعلقات بہتر بنانا ہے۔ روئٹرز کے مطابق پانچ ماہ سے بھی کم عرصے میں اس فیصلے کی واپسی اور برازیلی اشیا پر عائد بھاری امریکی محصولات میں نرمی بتاتی ہے کہ ٹرمپ اپنے اتحادی بولسونارو کے دفاع سے پیچھے ہٹ گئے ہیں۔
یادر ہے کہ صدر ٹرمپ نے جائر بولسونارو کے خلاف مقدمے کو سیاسی انتقام قرار دیا تھا، جب کہ ان کی انتظامیہ نے جج مورائس پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ عدالتوں کو بطور ہتھیار استعمال کر رہے ہیں، اور من مانی قبل از مقدمہ گرفتاریاں منظور کر رہے ہیں اور اظہارِ رائے کی آزادی کو دبا رہے ہیں۔
جمعہ کے روز امریکی محکمۂ خزانہ نے ستمبر میں جج مورائس کی اہلیہ ویویانے بارچی پر عائد پابندیاں بھی ختم کر دیں، اسی طرح لیکس انسٹی ٹیوٹ پر لگائی گئی پابندیاں بھی ہٹا دی گئیں، جو ایک مالیاتی ادارہ ہے اور بارچی اور ان کے دیگر اہلِ خانہ کے زیرِ کنٹرول ہے۔
برازیل کے صدر لولا دا سلوا نے جمعہ کے روز اس فیصلے کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ انھوں نے گزشتہ ہفتے صدر ٹرمپ کے ساتھ فون کال کے دوران پابندیاں ختم کرنے پر زور دیا تھا۔



