سکھر: ریلوے پولیس کی مبینہ زیادتیوں کیخلاف میرانی برادری کا پریس کلب کے سامنے احتجاج

سکھر(جانوڈاٹ پی کے)سکھر لوکو شیڈ کے رہائشی میرانی برادری سے تعلق رکھنے والے مرد و خواتین نے اپنے معصوم بچوں کے ہمراہ ریلوے پولیس کی جانب سے مبینہ طور پر بلاجواز گرفتاریوں، تشدد اور جھونپڑی مسمار کیے جانے کے خلاف سکھر پریس کلب کے سامنے شدید احتجاجی مظاہرہ کیا۔احتجاج میں شامل بھٹائی ڈنو میرانی، مسمات مائی بخشل، نازیہ اور سویرا سرفراز نے میڈیا کو بتایا کہ وہ انتہائی غریب اور مزدور طبقے سے تعلق رکھتے ہیں اور محنت مزدوری کرکے اپنے بچوں کا پیٹ پالتے ہیں۔ ان کے مطابق وہ لوکو شیڈ کے قریب ایک خالی پلاٹ پر جھونپڑی بنا کر رہائش پذیر تھے۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ آج صبح اچانک ریلوے پولیس نے مذکورہ پلاٹ پر کارروائی کرتے ہوئے بغیر کسی پیشگی نوٹس کے خواتین اور بچوں سمیت تمام افراد کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔ مظاہرین نے تسلیم کیا کہ وہ غیر قانونی طور پر وہاں مقیم تھے، تاہم ان کا کہنا تھا کہ وہ کوئی مجرم یا ڈاکو نہیں تھے کہ ان کے ساتھ ایسا غیر انسانی سلوک روا رکھا جاتا۔مسمات مائی بخشل نے بتایا کہ پولیس اہلکاروں نے نہ تو خواتین کی عزت و حرمت کا خیال رکھا اور نہ ہی دو سالہ معصوم بچوں پر رحم کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ بار بار معافی مانگتے رہے، قرآن پاک کا واسطہ بھی دیا، مگر پولیس اہلکاروں نے کسی کی ایک نہ سنی۔متاثرین کے مطابق ریلوے پولیس نے ان کی جھونپڑی مسمار کر دی، گھریلو سامان اٹھا لیا اور ان کے تین بیٹوں سرفراز، احسان اور رضوان کو شدید تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد گرفتار کرکے اپنے ساتھ لے گئی۔احتجاجی مظاہرین بھٹائی ڈنو میرانی، مائی بخشل، سویرا سرفراز اور نازیہ نے چیف جسٹس آف پاکستان، وزیرِاعلیٰ سندھ، آئی جی ریلوے، ایس پی ریلوے اور ڈی ایس ریلوے سے پرزور اپیل کی ہے کہ ان کے تینوں بچوں کو فوری اور بحفاظت رہا کیا جائے، ضبط کیا گیا سامان واپس دلایا جائے اور انہیں مکمل تحفظ اور انصاف فراہم کیا جائے۔انہوں نے یہ بھی یقین دہانی کرائی کہ وہ ریلوے کے اعلیٰ حکام اور پولیس افسران کو تحریری طور پر لکھ کر دینے کے لیے تیار ہیں کہ آئندہ وہ کسی بھی سرکاری یا غیر قانونی جگہ پر جھونپڑی قائم نہیں کریں گے۔



