پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں لفظی گولہ باری تھم نہ سکی،طعن و تشنیع جاری

لاہور( شکیل ملک )پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی پنجاب حکومت کے مابین جاری لفظی گولہ باری کو بند کرنےکی کوششیں غیر موثر ثابت ہوئی ہیں۔ایک طرف مرکز میں اتحادی جماعتوں باہمی اتفاق رائے کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہیں جبکہ دوسری طرف پنجاب میں سیاسی سیز فائزکے فیصلے کے باوجود ایک دوسرے پر تند و تیز بیانات سے وارکئے جارہے ہیں ۔وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری پی پی رہنما شرمیلا فاروقی کو مناظرے کا چیلنج دے رہی ہیں اور ندم افضل چن بھی اپنے ٹویٹر اکائونٹس سے اصلی اور نقلی پنجابی کے بیان داغ کر نشتر برسا رہے ہیں ۔اب سوال یہ پیدا ہورہاہے کہ کیا ’’یہ سب روایتی سیاسی حریفوں کا جھگڑا ہے یا پھر سیاسی بندوست کے تحت نورا کشتی ‘‘چل رہی ہے ؟

پیپلزپارٹی کے رہنما ندیم افضل چن کی جانب سے سیلاب متاثر کی امداد کے معاملے پر پنجاب حکومت پر تنقید کئے جانے کے بعد مریم نواز نے پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا ۔جس پر پیپلزپارٹی کے صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے بھی جواب دیا اور بعد ازاں یہ معاملہ پیپلز پارٹی کی سندھ اور (ن) لیگ کی پنجاب حکومت میں لفظی جنگ کی شکل اختیار کرگیا۔گزشتہ روز سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے اتحادی جماعتوں کے درمیان بڑھتی تلخی کو ختم کرنے کے لئے دونوں جماعتوں کی لیڈر شپ کو سپیکر چیمبر میں اکٹھا کیا ۔اس اہم بیٹھک میں حکومت کی طرف سے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، رانا ثنااللہ، اعظم نذیر تارڑ، طارق فضل چوہدری اور رانا مبشر نے شرکت کی۔پیپلز پارٹی کی نمائندگی نوید قمر اور اعجاز جاکھرانی نے کی۔

پیپلز پارٹی کی قیادت نے مسلم لیگ (ن)کی سینئر نائب صدر مریم نواز کے بیانات اور تقاریر پر اعتراض اٹھایا، جس پر ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے افہام و تفہیم سے تمام مسائل حل کرنے پر اتفاق کیا۔اس موقع پر نوید قمر نے کہا کہ اتحادی جماعتوں میں منفی بیانات سے صرف اتفاق اور حکومتی معاملات کو نقصان پہنچتا ہے، دونوں اطراف سے بیانات کا سلسلہ جاری رہنا نامناسب ہے۔ملاقات میں دونوں جماعتوں کے رہنماوں نے لفظی محاذ آرائی ختم کرنے اور بیانات میں احتیاط برتنے پر اتفاق کر لیا۔

تاہم آج ایک بار ندیم افضل چن نے ٹویٹ کرتے پنجاب حکومت پر تنقید کی ان کا کہنا تھا کہ ’’پنجاب کی حکمرانی پنجابیوں کا حق، اصلی پنجابی ھونا ضروری ھے۔ جو خدمت کرے ،مالک ناں بنے مخلوق کو حکمران سمجھے‘‘۔پیپلز پارٹی کی رہنما شرمیلا فاروقی نے مریم نوازکے بیانات پر کڑی تنقید کرتےہوئے کہا کہ جب ایک صوبے کاچیف ایگزیکٹو یہ کہے گا کہ میرا پیسہ، میرا پانی، انگلی توڑ دیں گے، یہ بدقسمتی ہے۔ پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن کی اہم اتحادی ہے اس کا ادراک ن لیگ کو ہونا چاہیے۔ سندھ اور پنجاب کی کارکردگی کا بیٹھ کر موازنہ کر لیتے ہیں، مریم نواز کو چیلنج کرتی ہوں، موازنہ کر لیتے ہیں سندھ میں صحت کا نظام کیا ہے اور پنجاب میں کیا ہے۔

وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے شرمیلا فاروقی کو جواب دیتے ہوئے مناظرے کا چیلنج دےدیا۔عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی سندھ میں سترہ سال سے حکومت ہے،آپ سترہ عوامی منصوبے بھی نہیں گنواسکتے،مریم نواز نے ڈیڑھ سال میں نوے منصوبے شروع اور پچاس مکمل کرلئے۔عظمیٰ بخاری نے کہاکہ سندھ میں ترقی ہو رہی ہے تو نظر کیوں نہیں آتی؟ شرمیلا فاروقی آئیں اور قوم کو دکھائیں۔

مرکز میں آج بھی دونوں جماعتیں مشترکہ طورپر آزاد کشمیر میں ہڑتال اوراحتجاج کوختم کرانے کیلئے متحد اور متحرک ہیں جبکہ پنجاب اور سندھ میں سیاسی جنگ ہے ۔ سیاسی مبصرین کے نزدیک اس صورتحال نے دونوں صوبوں میں پی ٹی آئی کو پس پشت ڈال دیاہے اور دونوں صوبوں میں روایتی حریفوں کی سیاست زور پکڑ رہی ہے ۔جس سے یہ بھی تاثر ابھرتا ہے کہ سیاسی بندوبست بھی چل رہا ہے ۔

مزید خبریں

Back to top button