نادرا نے خونی رشتوں کے بغیر شناختی کارڈ کے اجرا کا نیا طریقہ کار جاری کردیا

اسلام آباد(جانوڈاٹ پی کے)خونی رشتوں کی تصدیق کے بغیر کوئی شہری شناختی کارڈ کس طرح بنواسکتا ہے، اس حوالے سے نادرا نے اہم معلومات شیئر کی ہیں۔

نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی نے ایسے شہریوں کے لیے ایک اہم وضاحت جاری کی ہے جو قومی شناختی کارڈ بنوانے کے خواہشمند ہیں لیکن ان کی شناخت کی تصدیق کے لیے خون کا کوئی رشتہ یا ان کا کوئی رشتے دار دنیا میں موجود نہیں ہے۔

کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ کے اجرا کے لیے عام طور پر خونی رشتہ داروں میں سے کسی کو بائیو میٹرک تصدیق کےلیے بلایا جاتا ہے، جیسے کہ والد، ماں، حقیقی بھائی، یا بہن جو خود بھی درست شناختی کارڈ کا حامل ہو۔

کسی فرد کو نادرا کی فیملی ٹری سے جوڑنے کے لیے نئی درخواستوں اور سی این آئی سی کی تجدید دونوں کے لیے تصدیق لازمی ہے۔

ایسے افراد جن کے خونی رشتہ دار انتقال کر چکے ہیں یا دستیاب نہیں ہیں، اب نادرا نے ایسے درخواست دہندگان کے لیے ایک طریقہ کار پیش کیا ہے جسے اپنا کر وہ شناختی کارڈ بنوانے کے اہل ہونگے۔

نادرا کے نئے طریقہ کار کے مطابق اگر درخواست دہندہ کا کوئی زندہ خونی رشتہ دار موجود نہیں ہے، تو اسے یہ چیزیں فراہم کرنا ہونگی۔

درخواست گزار کی طرف سے تحریری درخواست۔

یونین کونسل، میونسپل کمیٹی، یا کنٹونمنٹ بورڈ کی طرف سے جاری کردہ کمپیوٹرائزڈ برتھ سرٹیفکیٹ – یا شہریت/ نیچرلائزیشن سرٹیفکیٹ۔

نادرا کے فارمیٹ کے مطابق ایک حلف نامہ (ب فار)، کسی بھی سی این آئی سی/ این آئی سی او پی ہولڈر سے بائیو میٹرک تصدیق کے ساتھ، جو بطور گواہ کام کرے گا۔

سرکاری طریقہ کار کے مطابق درخواست فارم کی تصدیق۔

کوئی اضافی معاون دستاویزات، اگر دستیاب ہوں۔

نادرا نے اس سلسلے میں مزید کہا کہ ایسے کیسز میں اضافی تصدیق اور پروسیسنگ کا وقت درکار ہو سکتا ہے۔ اس طرح کے کیس کے سلسلے میں نادرا نے واضح کیا کہ درج ذیل گواہوں کو ترجیح دی جائے گی۔

پہلی ترجیح: خونی رشتہ دار جیسے پھوپھی/ ماموں اور خالہ، کزن، بھانجیاں، یا بھانجے۔

دوسری ترجیح: اگر کوئی رشتہ دار دستیاب نہیں ہے تو، درست سی این آئی سی/ این آئی سی او پی کے ساتھ کوئی بھی پاکستانی شہری جو ذاتی طور پر درخواست گزار کو جانتا ہے اور اسی علاقے میں رہتا ہے بطور گواہ کام کر سکتا ہے۔

مزید خبریں

Back to top button