اسرائیل کا بھارتی بنی میناشے قبیلے کو منتقل کرنے کا نیا منصوبہ
بھارتی بنی میناشے کے لیے اسرائیل کا منصوبہ کیا ہے؟

تل ابیب: اسرائیل نے یہودی آبادکاروں کی تعداد میں اضافے کے لیے ایک نیا قدم اٹھاتے ہوئے بھارت میں آباد بنی میناشے قبیلے کے افراد کو اسرائیل منتقل کرنے کا منصوبہ منظور کرلیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت بھارت کے شمال مشرقی علاقوں سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد کو بتدریج اسرائیل کے شمالی خطے میں بسایا جائے گا۔
منتقلی کا مرحلہ وار منصوبہ
عرب میڈیا کے مطابق ابتدائی مرحلے میں 2026 تک بنی میناشے قبیلے کے 1200 افراد کو اسرائیل منتقل کیا جائے گا، جبکہ 2030 تک مزید 6000 افراد کی آبادکاری مکمل کی جائے گی۔ اس وقت بھی بنی میناشے قبیلے کے 5000 سے زائد افراد اسرائیل میں پہلے ہی آباد ہیں۔
بھارتی بنی میناشے کے لیے اسرائیل کا منصوبہ کیا ہے؟
اس قبیلے کو لبنان اور شام کی سرحد کے قریب واقع اسرائیل کے شمالی علاقے گلیلے (Galilee) میں بسایا جائے گا۔ یہ علاقہ حزب اللہ کے ساتھ جاری کشیدگی کے باعث گزشتہ برسوں میں شدید متاثر ہوا ہے اور بڑی تعداد میں مقامی افراد یہاں سے نقل مکانی کرچکے ہیں۔ اسرائیلی حکومت کا مؤقف ہے کہ نئے آبادکار شمالی علاقے کو دوبارہ آباد اور مستحکم کریں گے۔
اسرائیلی حکومت کا ردِعمل
اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو نے اس فیصلے کو "اہم اور صیہونی اقدام” قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ اسرائیل کے شمالی حصے کو مضبوط کرے گا اور وہاں ڈیموگرافک توازن کو بہتر بنائے گا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ منصوبہ بھارتی حکومت کے ساتھ مشترکہ طور پر تیار کیا گیا ہے۔
بھارت کے بنی میناشے کون ہیں؟
بنی میناشے بھارت کی شمال مشرقی ریاستوں میزورام اور منی پور کے ایک نسلی گروہ کا نام ہے۔ یہ لوگ خود کو بنی اسرائیل کے گمشدہ دس قبائل میں سے قبیلہ مناشے کی نسل قرار دیتے ہیں۔وہ روایتی یہودی رسومات ادا کرتے ہیں، شبات مناتے ہیں، اور سکوت (عیدِ خیام) جیسے یہودی تہواروں کی پیروی بھی کرتے ہیں۔

2005 میں اسرائیل کے سفاردی چیف ربی نے بنی میناشے کے اس دعوے کو تسلیم کرتے ہوئے انہیں بنی اسرائیل کے کھوئے ہوئے قبیلے کی نسل قرار دیا تھا۔ اس منظوری کے بعد اسرائیل میں ان کی ہجرت باضابطہ طور پر شروع کی گئی اور اب اسے سرکاری سطح پر مزید وسعت دی جارہی ہے۔



