2007کے بعد پیدا ہونے والے افراد کیلئے سگریٹ ممنوع

مالی(نیٹ نیوز)مالدیپ دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے جہاں ایک نسل کے لیے تمباکو نوشی پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔وہاں یکم جنوری2007کے بعد پیدا ہونے والے افراد کیلئے سگریٹ کو خریدنا یا انہیں سگریٹ فروخت کرنا غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔اس پابندی کا اطلاق اس جنوبی ایشیائی ملک میں یکم نومبر سے ہوا۔مالدیپ کی وزارت صحت نے ایک بیان میں کہا کہ یہ ایک تاریخی سنگ میل ہے جس کا مقصد عوامی صحت کو تحفظ فراہم کرنا اور تمباکو سے پاک نسل کو پروان چڑھانا ہے۔

بیان کے مطابق اس اقدام سے مالدیپ دنیا کا پہلا ایسا ملک بن گیا ہے جہاں ایک پوری نسل کے لیے تمباکو نوشی پر پابندی عائد کی گئی ہے۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق تمباکو نوشی سے ہر سال دنیا بھر میں 7 لاکھ سے زائد اموات ہوتی ہیں۔2021 کے اعداد و شمار کے مطابق مالدیپ میں 15 سے 69 سال کی عمر کے افراد کی ایک چوتھائی سے زائد آبادی تمباکو نوشی کی عادی ہے۔یہ شرح 13 سے 15 سال کی عمر کے نوجوانوں میں لگ بھگ دوگنا زیادہ ہے۔

اگرچہ مالدیپ دنیا کا پہلا ملک بنا ہے جہاں اس طرح کی پابندی کا نفاذ ہوا ہے مگر کچھ دیگر ممالک میں بھی اس پر غور کیا جا رہا ہے یا کسی حد تک نفاذ کیا گیا۔نیوزی لینڈ 2022 میں اس طرح کی پابندی لگانے کے قریب پہنچ گیا تھا جب حکومت نے ایک قانون کی منظوری دی تھی جس کے تحت یکم جنوری 2009 کے بعد پیدا ہونے والے افراد پر تمباکو نوشی کی پابندی عائد ہوگی۔

مگر اس پابندی کا اطلاق کبھی نہیں ہوسکا اور قانون کی منظوری کے ایک سال بعد اسے واپس لے لیا گیا

برطانیہ میں بھی اس طرح کے بل سامنے آئے مگر انہیں منظوری نہیں مل سکی، مگر اب اس حوالے سے ایک نئے قانون پر غور کیا جا رہا ہے۔مالدیپ کی جانب سے تمباکو نوشی کی روک تھام کے حوالے سے کافی عرصے سے کوششیں کی جا رہی ہیں۔حکومت نے 2024 کے آخر میں ای سگریٹس کی تیاری، درآمد اور ہر عمر کے افراد کے لیے اس کی فروخت پر پابندی عائد کی تھی۔حکام کو توقع ہے کہ نئی پابندی سے ہر عمر کے افراد میں تمباکو نوشی کے استعمال کی شرح میں کمی آئے گی۔

مزید خبریں

Back to top button