شیخوپورہ:لیبیا کشتی حادثہ کے دو چچا زاد بھائیوں کی لاشیں گھر پہنچنے پرکہرام،ورثاء کا انسانی اسمگلرز کیخلاف کارروائی کا مطالبہ

شیخوپورہ(رپورٹ عبدالمجید نمائندہ جانو ڈاٹ پی کے) پاکستان میں معیشت کی بگڑتی صورتحال کے پیش نظر غربت اور منہگائی سے تنگ نوجوانوں کا ڈینکی کے ذریعے یورپ جانے کا سلسلہ تھم نہ سکا گزشتہ روز لیبیا سے اٹلی جانے والے 200 پاکستانی کشتی حادثہ میں لقمہ اجل بنے ان میں سے 2 چچا زاد بھائیوں کا تعلق شیخوپورہ کے علاقے فاروق آباد کے نواحی گاؤں کُجر سے تھا فیصل اور کاشف دونوں شادی شدہ تھے فیصل 3 اور کاشف 2 بچوں کا باپ تھا اور دونوں اپنی ملکیت زمین پر زمیداری کرتے تھے تقریبا 3 مہینے قبل ایجنٹ کے ذریعے یورپ جانے کے عوض 90 لاکھ روپیہ دیا تھا آج جب فیصل اور کاشف کی میتیں گھر میں پہنچیں تو کہرام مچ گیا ہر آنکھ اشکبار تھی آہوں اور سسکیوں میں نمازِ جنازہ ادا کرنے کے بعد مقامی قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا فیصل اور کاشف تو دنیا چھوڑ گئے لیکن متعلقہ اداروں کے لیئے لمحہ فکریہ اور سوالیہ نشان بھی چھوڑا ہے اس موقع پر فیصل کے بیٹے عادل نے صحافیوں سے گفتگو کے دوران بتایا کہ ہماری ایجنٹ کے ساتھ فون پر بات جب بھی ہوتی تھی تو ہم کہتے تھے کہ ہماری بات میرے والد سے کروا دو تو یہ کہہ کر فون بند کردیا تھا کہ آپ کا والد سہی سلامت ہے کچھ دنوں کی بات ہے وہ خود فون کریں گے کاشف کے بھائی اور فیصل کے والد نے موجودہ حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ فیصل اور کاشف کے بیوی بچوں کے ساتھ سخت زیادتی ہوئی ہے انہیں انصاف دیا جائے اور پاکستان سے ایسے غیر قانونی ایجنٹوں کو کیفرِ کردار تک پہنچا کر عبرت ناک سزا دی جائے تاکہ مزید ماؤں کے لخت جگر لقمہ اجل بننے سے بچ سکیں۔



