کینیڈا:خالصتان ریفرنڈم کیلئے بڑی تعداد میں سکھ کمیونٹی نے اپنا حقِ رائے دہی استعمال کیا

اوٹاوا(جانوڈاٹ پی کے) کینیڈا کے دارالحکومت اوٹاوا میں اتوار کے روز خالصتان ریفرنڈم کے لیے بڑی تعداد میں سکھ کمیونٹی نے اپنا حقِ رائے دہی استعمال کیا۔
ووٹنگ اوٹاوا کے ایک بڑے کمیونٹی سینٹر میں منعقد کی گئی، جہاں آغاز سے اختتام تک ہزاروں افراد کا جمِ غفیر امڈتا رہا، ریفرنڈم کے عمل کی نگرانی کے لیے بین الاقوامی مبصرین بھی موجود تھے جنھوں نے انتظامات، شفافیت اور عوامی شرکت کا جائزہ لیا۔
مبصرین نے ووٹنگ کو ’’انتہائی منظم، پرامن اور عالمی جمہوری معیار کے مطابق‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ سکھوں کی بڑی تعداد میں شمولیت اس مسئلے کی بین الاقوامی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔
سکھ کمیونٹی کے ووٹ ڈالنے والوں نے میڈیا سے گفتگو میں بھارت کی موجودہ سیاسی فضا پر شدید تنقید کی۔ ان کا کہنا تھا کہ مودی حکومت نے بھارت میں سکھوں سمیت دیگر اقلیتوں کے لیے زندگی تنگ کر دی ہے، جب کہ کسانوں کے معاشی قتل کا سلسلہ بھی بدستور جاری ہے۔
ایک ووٹر نے کہا، "ہماری آواز دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے، اسی لیے ہم یہاں آکر اپنے حق کے لیے ووٹ ڈال رہے ہیں۔”
پولنگ کے دوران کمیونٹی سینٹر خالصتان کے نعروں سے گونجتا رہا۔ نوجوانوں، بزرگوں اور خواتین نے قطاروں میں کھڑے ہو کر اپنی باری کا انتظار کیا اور پرجوش انداز میں ریفرنڈم میں حصہ لیا۔
منتظمین کے مطابق لوگوں کا جوش اس بات کی علامت ہے کہ بیرونِ ملک بسنے والے سکھ اپنے سیاسی مستقبل کے حوالے سے کتنے سنجیدہ ہیں۔
سیکیورٹی کے بھی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ کینیڈین پولیس اور نجی سکیورٹی اہلکاروں نے پورے علاقے کو گھیرے میں رکھا، جبکہ ووٹنگ سینٹر میں داخلے کے لیے شناختی تصدیق اور تلاشی کا نظام بھی قائم تھا تاکہ عمل مکمل طور پر پُرامن رہے۔
خالصتان ریفرنڈم کو دنیا کے مختلف ممالک میں مقیم سکھوں کی جانب سے ایک سیاسی اور جمہوری اظہار کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
منتظمین کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد عالمی رائے عامہ کو سکھوں کے حقوق اور بھارت میں اقلیتوں کے حالات سے آگاہ کرنا ہے، ریفرنڈم کے نتائج اور آئندہ مرحلے کا اعلان آنے والے دنوں میں متوقع ہے۔



