ڈوگر صاحب آپ سے انصاف کی توقع نہیں، جسٹس جہانگیری نے چیف جسٹس پر اعتراض کردیا
جیسے مجھے جوڈیشل ورک سے روکا گیا ایسے تو کسی چپڑاسی کو بھی کام سے نہیں روکا جاتا، کیس کی تیاری اور وکیل کیلئے مہلت دی جائے

اسلام آباد(جانوڈاٹ پی کے) جسٹس طارق محمود جہانگیری اسلام آبادہائیکورٹ کے چیف جٹسس سردار سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان پر مشتمل دو رکنی بنچ کی جانب سے مبینہ جعلی ڈگری کیس میں جاری کئے گئے نوٹس پر عدالت کے روبرو پیش ہوگئے۔ جسٹس جہانگیری نے سردار سرفراز ڈوگر کی بنچ میں شمولیت پر اعتراض اٹھا دیا اور کمرہ عدالت میں ’اللہ کی قسم ‘اٹھا کر کہا کہ میری ڈگری اصلی ہے۔ جسٹس جہانگیری نے کیس کی تیاری اور وکیل کی خدمات حاصل کرنے کیلئے مہلت مانگ لی تاہم دورکنی بنچ نے کیس پر مزید سماعت جمعرات تک ملتوی کردی۔
کیس کی سماعت کے آغاز پر جسٹس جہانگیری روسٹرم پر آئے تو چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے روسٹرم پر موجود تمام وکلا کو واپس سیٹوں پر جانے کا کہہ دیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جہانگیری صاحب آئے ہوئے ہیں پلیز آپ سب بیٹھ جائیں۔ ہم جہانگیری صاحب کو سننا چاہتے ہیں۔
جسٹس جہانگیری نے کہا کہ سر مجھے رات کو نوٹس ملا ہے، مجھے وقت چاہیئے۔ جناب جب قائم مقام چیف جسٹس تھے تو میں نے آپکے خلاف درخواست دی، ضابطہ اخلاق ہے، آپ بھی جج ہیں میں بھی جج ہوں۔ یہ مفادات کے ٹکرائو کا معاملہ ہے آپ اس کیس کی سماعت نہیں کرسکتے۔ مجھے آپ سے انصاف کی توقع نہیں۔
جسٹس سرفراز ڈوگرنے کہا کہ ہمارا اسکے خلاف کچھ لینا دینا نہیں ہے نہ ہی یہ رٹ میں نے آپ کے خلاف دائر کی ہے۔
جسٹس جہانگیری نے کہا کہ ایک ضابطہ آخلاق ہے ہم دونوں جج ہیں، میرا یہ اعتراض ہے، جب سے یہ عدالت بنی ہے ایک بار بھی رٹ درخواست جج کے خلاف سماعت نہیں ہوئی، مجھے سنے بغیر آپ نے اس درخواست کو قابلِ سماعت قرار دیا، پاکستان یا دنیا کی تاریخ میں پہلی بار کسی ہائی کورٹ جج نے ساتھی جج کو نوٹس دیا، ایک چپڑاسی کے کیس میں بھی آپ نوٹس دیتے ہیں۔ مجھے جس طرح جوڈیشل ورک سے روکا گیا اس طرح تو کسی چپڑاسی کو بھی نہیں روکا جاتا۔ایچ ای سی نے بھی نہیں سنا، 34 سال پرانا کیس ہے اور مجھے تین دن کا نوٹس دیا ہے، پلیز یہ پنڈورا باکس نہ کھولیں، سب کیخلاف ایسی درخواستیں آنا شروع ہو جائینگی، کراچی یونیورسٹی کی میری ڈگری کی منسوخی کا حکم معطل ہے، میں خدا کی قسم اُٹھا کر کہتا ہوں کہ میری ڈگری جعلی نہیں ہے اور اس کو میڈیا میں جعلی ڈگری کیس کے طور پر رپورٹ کیا جا رہا ہے، یونیورسٹی نے بھی اسے جعلی نہیں قرار دیا، مجھے آپ سے انصاف کی توقع نہیں ہے۔
جسٹس جہانگیری نے کہاکہ مجھے نوٹس ملا لیکن اس کے ساتھ پٹیشن موجود نہیں مجھے پٹیشن کا ریکارڈ حاصل کرنا ہے کیس کی تیاری اور وکیل کی خدمات حاصل کرنی ہے لہذا مجھے مہلت دی جائے۔ جس پر کیس کی سماعت جمعرات تک ملتوی کرنے کا کہا تھا تو جسٹس جہانگیری نے کہا کہ اتنا پرانا کیس ہے ریکارڈ حاصل کرنا ہے اور صرف تین دن کا وقت دیا جارہاہے۔قتل کیس میں بھی فرد جرم سات دن بعد عائد ہوتی ہے مجھے صرف تین دن کی مہلت دی جارہی ہے۔
عدالت نے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کو فریق کو ریکارڈ فراہم کرنے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ ڈائریکٹرایجوکیشن ریکارڈ لیکر خود پیش ہوں اور فریق کے سامنے ریکارڈ کو جواب کے لئیے رکھا جائے، جمعرات کو دوبارہ سماعت کے لئیے مقرر کیا جائے۔
عدالت نے رجسٹرار جامع کراچی کو بھی ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔



