اسرائیل نئے مسلم ملک ’’صومالی لینڈ‘‘ کو تسلیم کرنیوالا پہلا ملک بن گیا

تل ابیب(جانوڈاٹ پی کے)اسرائیل نے ایک نئے مسلم ملک جمهورية أرض الصومال کو ایک آزاد ریاست تسلیم کرلیا جسے اب تک کسی نے تسلیم نہیں کیا تھا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اس سے قبل رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ صومالی لینڈ ان ممالک میں شامل ہے جو غزہ سے فلسطینیوں کی ممکنہ آبادکاری کے حوالے سے اسرائیل سے بات چیت کر رہے تھے۔
1991 میں صومالیہ سے علیحدگی اور الگ ملک ہونے کا دعویٰ کرنے والے صومالی لینڈ میں اکثریت مسلمانوں اور عربی زبان بولنے والوں کی ہے۔
وزیر اعظم نیتن یاہو اور وزیر خارجہ نے اسرائیل کی جانب سے صومالی لینڈ کو تسلیم کرنے کے اعلامیے پر باضابطہ دستخط بھی کردیئے۔
صومالی لینڈ کے صدر عبد الرحمان محمد عبداللہی نے اپنی حکومت کی طرف سے اس دستاویز پر دستخط کیے۔
اس موقع پر نیتن یاہو اور صومالی لینڈ کے صدر کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ بھی ہوا جس میں دونوں رہنماؤں نے اس پیش رفت کو تاریخی قرار دیا۔
نیتن یاہو نے صومالی لینڈ کے صدر کو اسرائیل کے سرکاری دورے کی دعوت بھی دی اور کہا کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو صومالی لینڈ کی ابراہیم معاہدوں میں شمولیت کی خواہش سے آگاہ کریں گے۔
صومالی لینڈ کے صدر عبد الرحمن محمد عبداللہی نے اسرائیل کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے ایک تاریخی لمحہ قرار دیا اور کہا کہ یہ دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری کا آغاز ہے۔
انہوں نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے اور ابراہیم معاہدوں میں شمولیت کے لیے آمادگی کا اظہار بھی کیا۔
دوسری جانب اسرائیل کے اس فیصلے پر اندرون خانہ تنقید بھی سامنے آئی ہے۔ اسرائیلی چینل 12 کے مطابق ایک سینئر اسرائیلی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبردار کیا ہے کہ صومالی لینڈ کو تسلیم کرنا فلسطینی ریاست کے حوالے سے اسرائیل کے دیرینہ مؤقف کو کمزور کر سکتا ہے کیونکہ عالمی برادری اب بھی صومالی لینڈ کو صومالیہ کا حصہ تصور کرتی ہے۔
یاد رہے کہ صومالی لینڈ نے 1960 میں مختصر عرصے کے لیے آزادی حاصل کی تھی اور اس وقت اسرائیل سمیت 35 ممالک نے اسے تسلیم کیا تھا۔
تاہم بعد میں اس نے صومالیہ کے ساتھ اتحاد کر لیا لیکن یہ اتحاد چل نہ سکا اور طویل جنگوں کے بعد 1991 میں دوبارہ علیحدہ ہوکر الگ ملک ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔
اس اعلان کے باوجود اب تک کسی ملک نے اسے رسمی طور پر تسلیم نہیں کیا تھا البتہ برطانیہ، ایتھوپیا، ترکی، متحدہ عرب امارات، ڈنمارک، کینیا اور تائیوان جیسے ممالک وہاں رابطہ دفاتر قائم کیے ہوئے ہیں۔



