بھارت نے ٹرمپ حکومت کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے

واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) بھارت نے آخر کار ٹرمپ حکومت کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے، بھارت کی بڑی کمپنی نے خاموشی سے روس سے تیل خریدنا بند کردیا۔

واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق روسی تیل پر بھارتی ریلائنس کمپنی کی یوٹرن نے بھارت کی نام نہاد اسٹریٹجک خود مختاری کو بے نقاب کر دیا۔

ریلائنس اور روسنیفٹ کا دس سالہ تیل معاہدہ امریکی پابندیوں کے سامنے کاغذ کا ٹکڑا بن کر رہ گیا،مودی کے قریبی ارب پتی مکیش امبانی نے بھی آخر کار امریکی حکم مان کر روسی تیل خریدنا چھوڑ دیا۔

ٹرمپ کے 50 فیصد ٹیرف کے سامنے مودی سرکار نے روسی تیل ترک کر کے مکمل پسپائی اختیار کر لی، بھارت برسوں روسی تیل سے اربوں ڈالر کماتا رہا، امریکی دباؤ پڑتے ہی ایک دن میں گھٹنے ٹیک دیے۔

مودی حکومت کا نعرہ ’ہم خودمختار ہیں‘ جھوٹ ثابت ہوا، فیصلہ واشنگٹن کے حکم پر ہوا، ریلائنس کے روسی تیل سودوں کی مالیت 33 ارب ڈالر سے زائد تھی، ایک امریکی دباؤ نے سارا کھیل الٹ دیا، ٹرمپ مشیروں نے یوکرین جنگ کو ’مودی کی جنگ‘ کہہ کر بھارتی قیادت کو عالمی سطح پر شرمندہ کر دیا۔

بھارت امریکی پابندیوں سے بچنے کے لیے اب روس نہیں، مشرق وسطیٰ اور خود امریکہ سے مہنگا تیل مانگنے پر مجبور ہے، روسی تیل کا نعرہ لگا کر سیاسی کریڈٹ لینے والا بھارت اب تجارت بچانے کے لیے خاموشی سے واشنگٹن کی لائن پر آ گیا، ریلائنس کا روسی تیل چھوڑنے کا فیصلہ بھارت کی نام نہاد اسٹریٹجک خود مختاری پر بڑا سوالیہ نشان بن گیا۔

 یکم دسمبر سے ریلائنس کی جمنگر ریفائنری مکمل طور پر غیر روسی خام تیل پر چلائی جائے گی، ریلائنس نے یوکرین جنگ کے بعد روس سے کم از کم 33 ارب ڈالر کا تیل خریدا جو روسی برآمدات کا تقریباً 8 فیصد تھا، روسی تیل کے ساتھ امریکا، بھارت تجارتی معاہدے پر پیش رفت نہیں ہو سکتی تھی، ٹرمپ انتظامیہ نے واضح پیغام دے دیا۔

امریکی مشیروں نے یوکرین جنگ کو نریندر ’مودی کی جنگ‘ کہہ کر بھارت کی ماسکو نوازی کو کھل کر نشانہ بنایا، امریکی ماہرین کے مطابق ریلائنس کی روسی تیل بندش بھارت کے ایک کلیدی انرجی پلیئر کی طرف سے واشنگٹن کے لیے اہم رعایت ہے۔

روسی تیل رکنے کے بعد ریلائنس کو مشرق وسطیٰ اور ممکنہ طور پر امریکا سے مہنگا متبادل تیل خریدنا پڑے گا جس سے لاگت بڑھے گی۔

مزید خبریں

Back to top button