بدین: سندھ ہندو میرج ایکٹ 2018 پر مشاورتی اجلاس، پنڈتوں کی رجسٹریشن میں آسانی اور تعاون کی یقین دہانی

بدین (رپورٹ مرتضیٰ میمن/جانوڈاٹ پی کے)سندھ ہندو میرج ایکٹ ترمیمی بل 2018 پر تفصیلی مشاورت، پنڈتوں کی رجسٹریشن کے لیے مکمل تعاون کا اعلان بدین کے ایک نجی ہوٹل کے ہال میں سندھ ہندو میرج ایکٹ ترمیمی بل 2018 کے موضوع پر ایک اہم اور تفصیلی مشاورتی نشست منعقد ہوئی، جس میں ہندو برادری کے نمائندگان، سماجی رہنماؤں، وکلا اور قانونی ماہرین کی بڑی تعداد نے شرکت کی

بیٹھک کے دوران مقررین میڈم پشپا کماری، کرشن شرما، ، رام کولہی، چندن مالہی، جنید، جيوت رام، وکیل وکيو راجواڻي، دیوسی مل، ڀارو بیدار اور دیگر نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہندو میرج ایکٹ میں ہونے والی اصلاحات برادری کے افراد کی شادی، علیحدگی، طلاق اور رجسٹریشن جیسے مسائل کو قانونی تحفظ فراہم کرنے کے لیے نہایت اہم ہیں مقررین کا کہنا تھا کہ ترمیمی بل میں ایسے نکات شامل کیے جا رہے ہیں جو مستقبل میں کسی بھی قسم کی قانونی پیچیدگیوں کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوں گے۔ شرکاء نے بتایا کہ کئی علاقوں میں پنڈتوں کی رجسٹریشن میں مسائل درپیش ہیں، جس کے باعث شادی کے سرٹیفکیٹ قانونی طریقے سے جاری نہیں ہو پاتے۔ لہٰذا حکومت کو چاہیے کہ رجسٹریشن کے عمل کو مزید آسان بنائے بیٹھک کے دوران سوال و جواب کا سیشن بھی رکھا گیا، جس میں مہمانوں کی جانب سے پوچھے گئے سوالوں کے تفصیلی جوابات دیے گئے۔ شرکاء نے ہندو شادی رجسٹریشن سے متعلق اپنے خدشات، مشکلات اور تجاویز پیش کیں ذمداران کی جانب سے پنڈتوں کی مکمل قانونی رجسٹریشن ان کی تربیت اور رجسٹریشن کے عمل کو آسان بنانے کے لیے مکمل تعاون کا یقین دلایا گیا مقررین نے کہا کہ ہندو خاندانوں کے قانونی مسائل کو حل کرنے کے لیے مشترکہ حکمتِ عملی ضروری ہے، جبکہ برادری کے لوگوں کو بھی چاہیے کہ اپنی شادی کی رجسٹریشن کو یقینی بنائیں تاکہ مستقبل میں وراثت، نام کی درستی اور بچوں کے قانونی دستاویزات میں کوئی رکاوٹ نہ آئے

بیٹھک میں شریک افراد نے انتظامیہ اور متعلقہ افسران کی جانب سے اس طرح کی مشاورت کو مثبت قدم قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ حکومت اور متعلقہ ادارے ہندو برادری سے کیے گئے وعدوں پر جلد عمل کریں گے

مزید خبریں

Back to top button