ڈاکٹر وردہ کے قتل کیلئے 30لاکھ ’’سپاری‘‘دی گئی،6رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے کام شروع کردیا

پشاور/اسلام آباد(جانو ڈاٹ پی کے)ڈاکٹر وردہ قتل کیس کی تحقیقات کیلئے6رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے کام شروع کردیا ہے۔چیئرمین پروینشل انسپکشن ٹیم خیام حسن اور ڈی جی پراسیکیوشن جے آئی ٹی میں شامل ہیں۔اے آئی جی سونیا شمروز، ڈی پی او ایبٹ آباد ہارون رشید،سی ٹی ڈی اور اسپیشل برانچ کےنمائندے بھی جےآئی ٹی کا حصہ ہوں گے۔جے آئی ٹی5دنوں میں ڈاکٹر وردہ قتل کیس سے متعلق رپورٹ پیش کرے گی۔
دوسری طرف ڈی پی او ایبٹ آباد ہارون رشید نے ڈاکٹر وردہ قتل کیس سےمتعلق وفاقی تحقیقاتی ادارےکو خط لکھ دیا۔خط میں لکھا کہ ملزمان نے ڈاکٹر وردہ کےاغوا اور قتل کیلئے مبینہ طور پر 30 لاکھ روپےادا کیے، رقم کی ادائیگی سے ممکنہ منی لانڈرنگ کی سرگرمیوں کا شبہ ہوتا ہے۔ڈی پی او نے خط میں مزید لکھا کہ مقدمے میں نامزد ملزمان عبدالوحید، ندیم اور ردا جدون کی مالی تفصیلات درکار ہیں، ملزمان کے ممکنہ غیرمعمولی یا مشکوک مالی لین دین کا مکمل ریکارڈ دیا جائے۔
ڈاکٹروردہ قتل کیس کا پس منظر
ڈاکٹروردہ کو 4 دسمبر کواسپتال کے باہر سے اغوا کیاگیا تھا جس کے 4 دن بعد ان کی لاش لڑی بنوٹا کے مقام سے ملی تھی۔بعد ازاں ڈی پی او ہارون رشید نے بتایا تھا کہ ڈاکٹروردہ کو اغواکے ایک گھنٹے بعد ہی قتل کردیاگیا تھا ، ان کو ملزمان پہلےجناح آبادکے زیرتعمیر مکان میں لے گئے جہا خاتون کوگلادبا کرقتل کیاگیا اور لاش ٹھنڈیانی کے قریب دفنا دی گئی تھی۔



