شمالی وزیر ستان،مدرسے کے قریب دھما کہ،2بچے جاں بحق،5 بچیوں سمیت15افراد زخمی

شمالی وزیرستان(جانوڈاٹ پی کے)شمالی وزیرستان کی تحصیل میر علی میں ایک مدرسے کے قریب بارودی مواد کا دھماکہ، دو بچے ہلاک اور 15 افراد زخمی۔
شمالی وزیرستان کی تحصیل میر علی میں ایک مدرسے کے قریب بارودی مواد کے دھماکے سے دو بچے ہلاک اور پانچ بچیوں سمیت 15 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
مقامی پولیس اور انتظامیہ کے افسران نے بتایا ہے کہ میر علی کے قریب عیسوڑی دیہات میں اس وقت دھماکہ ہوا ہے جب بچے وہاں کھیل رہے تھے۔
میر علی سے ایک انتظامی افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ عیسوڑی کے مقام پر بچے کھیل رہے تھے جہاں انھیں بارودی مواد کا گولہ ملا جس سے دھماکہ ہوا ہے۔
میر علی کے تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر منیر نے بتایا ہے کہ ان کے ہسپتال میں ایک بچہ مردہ حالت میں لایا گیا جبکہ 16 زخمی تھے جن میں پانچ بچیاں بھی تھیں۔
ان میں بیشتر کی عمریں آٹھ سال سے 12 سال کے درمیان بتائی گئی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ تین زخمیوں کی حالت تشویشناک تھی جنھیں خلیفہ گل نوا ٹیچنگ ہسپتال بنوں منتقل کر دیا گیا ہے۔
بنوں میں ہسپتال کے ترجمان محمد نعمان نے بتایا کہ کل آٹھ زخمی بنوں ہسپتال لائے گئے ہیں جن میں ایک بچہ شدید زخمی ہونے کی وجہ سے دم توڑ گیا ہے۔
ڈاکٹر منیر نے بتایا ہے کہ بیشتر زخمیوں کو زیادہ چوٹیں نہیں آئی تھیں اس لیے انھیں ابتدائی طبی امداد کے بعد فارغ کر دیا گیا تھا۔میر علی سے مقامی لوگوں نے بتایا ہے کہ علاقے میں کشیدہ حالات کی وجہ سے باقی تمام زخمی بھی بنوں چلے گئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ میر علی میں آئے روز کے حملوں اور دھماکوں کی وجہ سے لوگ محفوظ علاقوں کی جانب چلے گئے ہیں۔
میر علی میں اس طرح پہلے بھی واقعات پیش آئے ہیں جن میں میدان میں کھیلتے ہوئے بچوں پر بارودی مواد پھینکا گیا ہے اس کے علاوہ 22 اکتوبر کو میر علی میں ایک گاڑی پر حملہ کیا گیا تھا جس میں سوار 6 افراد جل گئے تھے۔اسی طرح مئی کے مہینے میں سکول جانے والے بچوں پر کواڈ کاپٹر حملے میں چار بچوں کی جان چلی گئی تھی اور ان کے والدہ سمیت چار بچے زخمی ہو گئے تھے۔
اس ماہ کے شروع کے دنوں میں سیکیورٹی فورسز نے انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن میں 7 مسلح افراد کو ہلاک کر دیا تھا ۔ میر علی میں آئے روز کے تشدد کے واقعات ، دھماکوں ٹارگٹ کلنگ اور سیکیورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان جھڑپوں کی وجہ سے بڑی تعداد میں مقامی لوگوں نے دیگر علاقوں کو نقل مکانی کر لی ہے۔



