خوراک کی تلاش میں ڈولفن مچھلیوں کی گوادر واپسی

گوادر(مانیٹرنگ ڈیسک) موسمی سمندری مظہر کے باعث سمندر کے غیر معمولی سبز رنگ اختیار کرنے کے باوجود گوادر کے ساحلی پانی بدستور آبی حیات سے بھرپور ہیں، جہاں بندرگاہی شہر کی مغربی خلیج میں بوٹل نوز ڈولفنز کے جھنڈ دیکھے گئے ہیں۔
ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ یعنی ڈبلیو ڈبلیو ایف کی جانب سے جاری بیان کے مطابق نوکٹیلوکا بلوم موسمِ سرما میں رونما ہونے والا ایک سمندری عمل ہے، جو پاکستان کے ساحلوں پر سمندری پانی کے بڑے پیمانے پر سبز رنگ اختیار کرنے کا سبب بنا ہے۔
یہ کیفیت کراچی سے جیوانی تک ساحلی علاقوں میں دیکھی جا رہی ہے اور ایران کے ساحلی پانیوں تک بھی پھیل چکی ہے، اس سمندری بلوم کے نتیجے میں متعدد علاقوں، خصوصاً گوادر کے اطراف، سمندری پانی گہرے سبز رنگ میں تبدیل ہو گیا ہے۔
مقامی ماہی گیر امیر داد خان نے بتایا کہ چند دنوں کے دوران بلوچستان کے ساحل کے ساتھ جھینگوں کے شکار میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور جھینگے معمول سے بڑے سائز کے ہیں، جو سمندری حالات کے مستحکم ہونے کی علامت ہے۔
بلوچستان کے ڈائریکٹر میرین فشریز احمد ندیم نے بھی گوادر کی مغربی خلیج میں ڈولفنز کی بڑی تعداد دیکھے جانے کی تصدیق کی ہے، ڈبلیو ڈبلیو ایف کے تکنیکی مشیر محمد معظم خان نے وضاحت کی کہ سمندر میں رنگ کی تبدیلی جیسے مظاہر عموماً غیر زہریلے ہوتے ہیں اور اکثر آبی حیات کی پیداوار میں اضافہ کرتے ہیں، نوکٹیلوکا بلوم صرف انتہائی صورتوں میں آبی حیات کی اموات کا باعث بنتا ہے۔
یہ کیفیت، جسے بلوچی زبان میں مقامی طور پر بد آب کہا جاتا ہے، بحیرۂ عرب میں وقفے وقفے سے ظاہر ہوتی رہتی ہے اور موسمِ سرما میں اس کی شدت زیادہ ہوتی ہے تاہم انہوں نے زور دے کر کہا کہ ماہی گیری کی سرگرمیاں معمول کے مطابق جاری ہیں اور ماہی گیر بلا تعطل اپنے روزمرہ کام انجام دے رہے ہیں۔
محمد معظم خان کے مطابق گوادر کی مغربی خلیج میں بوٹل نوز ڈولفنز کی موجودگی ایک حوصلہ افزا علامت ہے، جو اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ سمندر کے سبز ہونے کی کیفیت نے علاقے کی سمندری حیاتیاتی تنوع کو منفی طور پر متاثر نہیں کیا۔



