پنجاب کی فضاؤں میں پھر بسنت؟

محدود پیمانے پر جشن، بڑی امیدیں،تاریخ کے آئینے سے

لاہور(سپیشل رپورٹ:جانو ڈاٹ پی کے)بسنت، یابہار کا تہوار پنجاب کی ثقافتی زندگی کا ایک روشن اور رنگین حصہ رہا ہے۔ پرندوں کا چہچہانا، کھلی فضاؤں میں پتنگوں کا اُڑنا، زرد رنگ کا لباس، پھولوں کی بہار ، یہ سب بسنت کا جمال ہیں۔پچھلے کچھ برسوں میں حفاظتی وجوہات اور حادثات کے باعث اس تہوار پر پابندیاں عائد ہو چکی ہیں۔ اب “محدود پیمانے پر بسنت منانے” کا جو فیصلہ ہوا ہے، وہ ایک نئی امید ہے — مگر اس کے ساتھ چیلنجز بھی ہیں۔

بسنت کا تعارف و تاریخی پس منظر،بسنت کا مطلب اور تعطیل

لفظ باسَنت / وسنت / Vasant” سنسکرت میں بہار کا مطلب ہے۔ہندو تہوار “وسنت پنچمی” سے اس کا ربط ہے، جس میں بہار کی آمد کا جشن منایا جاتا ہے۔پنجاب میں بسنت نے ایک سکلتی رنگ اختیار کیا — خاص طور پر پتنگ بازی کی روایت نے اسے عوامی تہوار بنا دیا۔

پنجاب میں بسنت کا ثقافتی مقام

لاہور، امر تسر، قصور وغیرہ علاقوں میں یہ تہوار اپنی عروج پر رہا،شاہی سرپرستی مثلاً مہاراجہ رنجیت سنگھ کے دور میں بھی اس تہوار کو خاص اہمیت دی گئی،روایتاً لوگ زرد کپڑے پہن کر، پھول، موسیقی، میلے اور گیتوں کے ساتھ جشن مناتے۔Basant celebrated in Rawalpindi despite ban; 117 arrested | Pakistan Today

رسومات و سرگرمیاں

زرد رنگ کا لباس پہننا — موسمِ بہار کی نمائندگی۔کھانے، میلے، موسیقی، میل ملاپ اور خوشی کی محافل۔کچھ علاقوں میں جھولے، لوک گیت، پُرانے رسم و رواج شامل ہوتے۔یہ تمام روایات بسنت کو صرف ایک تہوار نہیں بلکہ پنجاب کی ثقافتی علامت بناتی ہیں۔

جشن منانے کے اس تہوار کے پیچھے کچھ نقصانات بھی جُڑے ہیں،مثلاًدھات یا شیشے کے کوٹ لگے دھاگے، جو مخالف پتنگوں کی ڈور کاٹنے کے لئے استعمال کیے جاتے تھے، عموماً راہِ گزر یا سڑکوں پر گر کر زخمی کرتے ہیں۔دھار دار دھاگے تاروں سے رابطے میں آکر شارٹ سرکٹ یا برقی جھٹکے کا سبب بنتے ہیں۔ٹانگ یا گردن کاٹنے والے دھاگے موٹرسائیکل سواروں کو شدید نقصان پہنچا سکتے ہیں۔پتنگ پکڑنے یا ڈور لینے کے دوران چھتوں سے گرنے کا واقعہ عام ہے۔ماضی میں کئی لوگ جان کی بازی ہار چکے ہیں متعدد زخمی اور اموات کی رپورٹس ہیں.Punjab govt prepares for safe celebration of Basant - Pakistan - Aaj  English TV

2005کے بعد سپریم کورٹ نے حفاظتی وجوہات کی بناء پر لاہور میں پتنگ بازی پر پابندی عائد کرنے کا حکم دیا

2005کے بعد سپریم کورٹ نے حفاظتی وجوہات کی بناء پر لاہور میں پتنگ بازی پر پابندی عائد کرنے کا حکم دیا۔ اس کے بعد یہ پابندی پورے پنجاب میں پھیل گئی، دھاگوں کی تیاری، فروخت اور استعمال پر قانونی کاروائیاں ممکن ہوئیں۔ حال ہی میں صوبائی اسمبلی نے “Prohibition of Kite Flying (Amendment) Act, 2024” منظور کی، جس کے تحت پتنگ بازی، بنانے والوں اور فروشوں کے لئے سخت سزائیں متعین کی گئیں — پانچ سال قید، بھاری جرمانے وغیرہ۔نئے قانون کے تحت غیر قانونی دھاگے، دھات یا شیشے والا دھاگہ، غیر رجسٹرڈ فروخت، اور نقل و حمل بھی جرم تصور کی جائے گی۔

لاہور انتظامیہ نے تجویز پیش کی ہے کہ بسنت کو دو دنوں کے لئے تاریخی علاقوں مثلاً شاہی قلعہ، موچی گیٹ، بھاتی گیٹ میں محدود سطح پر منایا جائے۔اس میں حفاظتی اقدامات جیسے موٹرسائیکل داخلے پر پابندی، حفاظتی نیٹ، دھاگے پر پابندی، درج شدہ بیچنے والوں کی نگرانی شامل ہیں۔حکومت پنجاب نے یہ بھی کہا ہے کہ دھات یا کیمیکل سے بنے دھاگے مکمل طور پر ممنوع ہوں گے، صرف روایتی کپاس یا نشاستہ دھاگے استعمال کیے جائیں گے.Basant under an empty sky - DAWN.COM

یہ محدود جشن ایک طرح کا “ریگولیٹڈ بسنت” کا ماڈل ہے تاکہ روایت زندہ رہے مگر نقصان نہ ہو۔بسنت پنجاب کی شناخت ہے۔ اس کا ایک محدود جشن ثقافتی تسلسل کو برقرار رکھ سکتا ہے۔تاریخی علاقوں میں جشن سے سیاحتی نقطہ نظر سے دلچسپی بڑھے گی۔محدود جشن کامیاب ہو جائے تو مستقبل میں مزید ترقی ممکن ہے۔

حفاظتی نگرانی:نیٹ ورکنگ، حفاظتی آلات، نگرانی، ہنگامی رسپانس کا انتظام کرنا مشکل ہوگا۔

دھاگے پر پابندی کی تعمیل:غیر قانونی دھاگے فروخت کرنے والے عناصر کو روکنا آسان نہیں۔

وجہ مذہبی یا نظریاتی مخالفت؟:کچھ حلقے اسے مذہبی نقطہ نظر سے ناپسند کر سکتے ہیں۔

مسائل لاجسٹکس:ٹریفک، پارکنگ، صفائی، جمع و تفریق، ہنگامی راستے — انتظام کا بوجھ۔

رسک مینجمنٹ:حادثات کی صورت میں ذمہ داری کون اٹھائے گا؟

لوگوں کی رسائی:محدود علاقے گنجان ہوسکتے ہیں، عوام کی توقع اور ردعمل کا توازن برقرار رکھنا ہوگا۔

مزید خبریں

Back to top button