بنگلہ دیش: طلبہ کی نئی سیاسی پارٹی کا جماعت اسلامی سے انتخابی اتحاد

ڈھاکہ(مانیٹرنگ ڈیسک) بنگلہ دیش میں طلبہ کی قیادت میں ابھرنے والی نئی سیاسی پارٹی نے فروری میں ملک میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات سے قبل اسلامی جماعت اسلامی کے ساتھ انتخابی اتحاد قائم کر لیا۔
نیشنل سٹیزن پارٹی (این سی پی) اس احتجاجی تحریک کے نتیجے میں وجود میں آئی جس نے وزیر اعظم شیخ حسینہ کو اقتدار سے ہٹا دیا تھا، احتجاجی تحریک کے بعد نیشنل سٹیزن پارٹی ملک میں دو جماعتی غلبے کے مقابل ایک معتدل اور اصلاح پسند متبادل کے طور پر خود کو پیش کرتی رہی ہے، لیکن جیسے جیسے انتخابات قریب آ رہے ہیں، وہ سڑکوں پر حاصل کی گئی طاقت کو ووٹوں میں بدلنے میں مشکلات کا شکار ہے۔
نیشنل سٹیزن پارٹی کے سربراہ ناہید اسلام نے کہا کہ جماعت نے اس اتحاد میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا ہے، امیدواروں کی حتمی فہرست آج جاری کی جائے گی، جماعت کے دیگر رہنماؤں نے اس اتحاد کو منقسم سیاسی منظرنامے میں ایک عملی قدم قرار دیا ہے، تاہم جماعتِ اسلامی کے ساتھ اتحاد کے فیصلے نے پہلے ہی اندرونی کشیدگی کو جنم دے دیا ہے۔
برطانیہ میں اپنا پیشہ ورانہ کیریئر چھوڑ کر نیشنل سٹیزن پارٹی میں شامل ہونے والی ڈاکٹر تسنیم جارا، جو جماعت کی ایک نمایاں رہنما بھی تھیں، انہوں نے جماعت سے استعفیٰ دے دیا اور اعلان کیا کہ وہ آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑیں گی، جماعت کے کئی دیگر ارکان بھی مستعفی ہو چکے ہیں۔
اس اتحاد پر خاص توجہ اس لیے بھی دی جا رہی ہے کہ جماعتِ اسلامی کو طویل عرصے سے پاکستان سے بنگلہ دیش کی آزادی کی مخالفت اور 1971 کی جنگ میں مبینہ کردار پر تنقید کا سامنا رہا ہے، برسوں کے عدالتی مقدمات، قیادت پر پابندیوں اور سیاسی حاشیے پر دھکیل دیے جانے کے باعث جماعت کے پاس محدود مگر وفادار ووٹ بینک موجود ہے۔
یہ شراکت داری ایک وسیع تر سیاسی ازسرِ نو ترتیب کے پس منظر میں سامنے آئی ہے، جہاں بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی، جو سابق وزیر اعظم خالدہ ضیا سے وابستہ ہے اور عملاً ان کے بیٹے قائم مقام چیئرمین طارق رحمان کی قیادت میں ہے، تقریباً 17 برس کی جلا وطنی کے بعد رحمان کی واپسی کے بعد دوبارہ رفتار پکڑ رہی ہے۔
12 فروری کو ہونے والا الیکشن ایک عبوری انتظامیہ کے تحت ہوگا، جس کی قیادت نوبیل انعام یافتہ محمد یونس کر رہے ہیں، انہوں نے شیخ حسینہ کی برطرفی کے بعد اقتدار سنبھالا تھا اور انہیں تقریباً دو برس کے انتشار کے بعد سیاسی استحکام کی بحالی کے لیے اہم سمجھا جا رہا ہے۔
امریکہ میں قائم انٹرنیشنل ریبلکن انسٹی ٹیوٹ کے دسمبر میں کیے گئے ایک سروے کے مطابق نیشنل سٹیزن پارٹی چھ فیصد حمایت کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے، جبکہ بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی 30 فیصد اور جماعتِ اسلامی 26 فیصد حمایت کے ساتھ آگے ہیں۔



