بنگلادیش: عثمان ہادی کے قتل کیخلاف انقلاب منچہ نے دھرنا دیدیا، انصاف کے حصول تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان

ڈھاکہ(جانوڈاٹ پی کے)بنگلادیش کے دارالحکومت ڈھاکا میں طالب علم رہنما شریف عثمان ہادی کے قتل کے خلاف ان کے سیاسی پلیٹ فارم انقلاب منچہ نے شاہ باغ کو بلاک کر دیا۔
جمعہ کی نماز کے بعد انقلاب منچہ اور جولائی منچہ کے رہنماؤں اور کارکنوں نے طلبہ اور عوام کے ہمراہ ڈھاکا یونیورسٹی کی مرکزی مسجد سے احتجاجی جلوس نکالا جو شاہ باغ پہنچ کر دھرنے میں تبدیل ہو گیا۔
بنگلادیشی میڈیا کے مطابق تاحال شاہ باغ میں دھرنا جاری ہے جس کے باعث علاقے میں ٹریفک کی آمد و رفت مکمل طور پر معطل ہو گئی ہے۔
انقلاب منچہ کے ممبر سیکرٹری عبداللہ الجابر نے اعلان کیا کہ جب تک قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں نہیں لایا جاتا شاہ باغ میں دھرنا جاری رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت پڑنے پر وہ رات بھی وہیں گزارنے کے لیے تیار ہیں۔
عبداللہ الجابر کا کہنا تھا کہ صبح تک ملک بھر سے لوگ اس احتجاج میں شامل ہو جائیں گے جبکہ حکومت کی جانب سے فوری کارروائی نہ ہونے کی صورت میں ملک گیر شٹر ڈاؤن کی دھمکی بھی دی گئی۔
انہوں نے تمام سیاسی جماعتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ عثمان ہادی کے قتل کے مقدمے کے لیے متحد ہوں بصورت دیگر عوام یہ سمجھیں گے کہ وہ بھی اس جرم میں ملوث ہیں۔
دھرنے کے دوران انقلاب منچہ کی جانب سے اپنے تین نکاتی مطالبات کو دہرایا گیا جن میں تیز رفتار ٹرائل ٹربیونل کا قیام اور زیادہ سے زیادہ 30 دنوں میں مقدمے کا فیصلہ، بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ اداروں کی شمولیت سے غیر جانبدار تحقیقات، سول اور عسکری انٹیلی جنس اداروں میں مبینہ طور پر چھپے ’عوامی لیگ کے دہشت گردوں‘ کی نشاندہی، گرفتاری اور سزا، اور مشیر داخلہ، معاون خصوصی اور مشیر قانون کا استعفیٰ شامل ہے۔
واضح رہے کہ شریف عثمان ہادی پر 12 دسمبر کو ڈھاکا کے بیجوئے نگر علاقے میں فائرنگ کی گئی تھی جس سے وہ شدید زخمی ہوگئے تھے، انہیں پہلے ڈھاکہ میڈیکل کالج اسپتال منتقل کیا گیا، بعد ازاں ایورکیئر اسپتال لے جایا گیا۔
عثمان ہادی کو 15 دسمبر کو بہتر علاج کے لیے سنگاپور منتقل کیا گیا جہاں وہ 18 دسمبر کو دورانِ علاج دم توڑ گئے۔



