خاتون جج عائشہ گرفتار! کیسے بڑا فراڈ کرتے رنگے ہاتھوں پکڑی گئیں؟

اترپردیش(مانیٹرنگ ڈیسک) بھارتی ریاست اترپردیش کے ضلع بجنور میں ایک دلچسپ مگر حیران کن واقعہ سامنے آیا ہے جہاں ایک خاتون جعلی جج بن کر بینک سے لاکھوں روپے کا قرض لینے کی کوشش کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑی گئی۔

پولیس حکام کے مطابق گرفتار ہونے والی خاتون کا نام عائشہ پروین ہے جو مظفرنگر کے گاؤں ددھیڑو کلا کی رہائشی ہے جبکہ اس کے ساتھ موجود شخص انس خود کو اس کا پرسنل اسسٹنٹ ظاہر کر رہا تھا۔

عائشہ نے بینک حکام کو یہ باور کرانے کی کوشش کی کہ وہ رامپور میں جج کے عہدے پر تعینات ہے اور اس نے سروس کارڈ، تنخواہ کی سلپ اور دیگر دستاویزات بھی پیش کیں تاہم بینک منیجر کو کاغذات مشکوک لگے اور جب ان کی مکمل جانچ کی گئی تو تمام دستاویزات جعلی نکلیں۔

معاملہ اُس وقت اور سنجیدہ ہو گیا جب عائشہ ایک گاڑی میں بینک پہنچی جس پر نیلی بتی لگی ہوئی تھی اور آگے جج (نیائے دھیش) لکھا ہوا تھا۔ پولیس پہلے سے الرٹ تھی اور اسے موقع پر ہی گرفتار کر لیا گیا۔

تحقیقات سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ دو سال قبل عائشہ نے گاؤں کے لوگوں کو بتایا تھا کہ وہ پی سی ایس-جے امتحان پاس کر چکی ہے اور جج بن گئی ہے۔ گاؤں والوں نے نہ صرف اس کی بات پر یقین کیا بلکہ اس کا شاندار استقبال بھی کیا۔ وہ کئی تعلیمی اداروں میں مہمانِ خصوصی کے طور پر مدعو کی جاتی رہی جبکہ حقیقت میں وہ ایک دوست کے ساتھ ایک معمولی کرائے کے مکان میں رہتی تھی۔

پولیس نے دونوں افراد کو حراست میں لے کر جیل بھیج دیا ہے اور کیس کی مزید تفتیش جاری ہے تاکہ معلوم ہو سکے کہ اس دھوکہ دہی کے پیچھے کوئی اور لوگ بھی شامل ہیں یا نہیں۔

مزید خبریں

Back to top button