لاہور ایئر پورٹ:اے این ایف اور اے ایس ایف میں ٹھن گئی،”بڑے”بھی کود پڑے
اے این ایف اہلکار کی بار بار تلاشی لینے پربحث و مباحثہ جھگڑے تک پہنچ گیا

لاہور(سپیشل رپورٹ)ایئر پورٹ سکیورٹی فورس(اے ایس ایف) اور اینٹی نارکوٹکس فورس(اے این ایف) کے اہلکاروں کے درمیان خاتون اے این ایف اہلکار کی باربار تلاشی کے معاملے پر جھگڑا ہوگیا،غیر ملکی پروازوں کے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا۔ذرائع کے مطابق یکم اکتوبرکو رات گیارہ بجے کے قریب اے ایس ایف اور اے این ایف کے اہلکاروں کے درمیان اے این ایف کی خاتون اہلکار کی تیسری بار تلاشی کے معاملے پربحث ہوئی اور بحث اتنی بڑھ گئی کہ بات ہاتھا پائی تک پہنچ گئی۔اے ایس ایف اہلکاروں کی جانب سے اے این ایف خاتون اہلکار کی بار بار تلاشی لینے پر خاتون اہلکار ناراض ہوکر اپنے کاؤنٹر پر چلی گئی۔خاتون اہلکارجونہی اپنے کاؤنٹر پر پہنچی اے ایس ایف کے مسلح اہلکار خاتون کو حراست میں لینے کیلئے وہاں پہنچ گئے۔ خاتون اہلکار کو حراست میں لینے کی کوشش کرنے پر دونوں وفاقی ایجنسیوں کے اہلکاروں میں ”منہ ماری”ہوگئی اور تکرار اتنی بڑھ گئی کہ بات ہاتھا پائی تک پہنچ گئی۔
ذرائع کے مطابق یہ واقعہ ایئر پورٹ کے انٹر نیشنل بریفنگ ایریا میں پیش آیا۔دونوں وفاقی ایجنسیوں کے اہلکاروں کے درمیان جھگڑے میں طوالت کے باعث”بڑوں”کو بیچ بچاؤ کرانا پڑا۔
جھگڑے میں طوالت کے باعث”بڑوں”کو بیچ بچاؤ کرانا پڑا
ذرائع کے مطابق جھگڑے کے بعد ردعمل کے طور پر اینٹی نارکوٹکس فورس نے ایئر پورٹ پر آنے والے تمام مسافروں کی تلاشی کا عمل شروع کردیا۔ذرائع کے مطابق اس جھگڑے سے قبل اے این ایف کے اہلکارمعمول کے مطابق مسافروں کی تلاشی لیتے تھے
اے این ایف نےغصے میں مسافروں کی”فُل تلاشی”شروع کردی
ذرائع کے مطابق ڈیوٹی ٹرمینل منیجر(ڈی ٹی ایم)کی مداخلت پر کچھ دیر کیلئے مسافروں کی تلاشی روکی گئی لیکن بعد میں اے این ایف نے پھر سےسوفیصد تلاشی کا عمل شروع کردیا۔
ذرائع کے مطابق50منٹ تک سوفیصد تلاشی کا عمل جاری رکھنے کے بعد دونوں سکیورٹی ایجنسیوں کے اعلیٰ حکام میں کامیاب مذاکرات کے بعدسوفیصد تلاشی کا عمل روک دیا گیا۔رات ایک بجے کے قریب معاملہ سلجھ گیا،باخبر ذرائع کے مطابق اب ایئر پورٹ پر صرف معمول کے مطابق ہی تلاشی لی جا رہی ہے۔ذرائع کے مطابق دونوں وفاقی ایجنسیوں کے اہلکاروں میں جھگڑے کے بعد تحقیقات کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔
ڈیوٹی ٹرمینل منیجرکی کاوش سے”فُل تلاشی”معمول پر آگئی



