اڈیالہ جیل کے باہر 10 گھنٹے طویل دھرنا ختم، پی ٹی آئی رہنما واٹر کینن سے منتشر

راولپنڈی (جانوڈاٹ پی کے)راولپنڈی اڈیالہ جیل کے باہر بانی چیئرمین تحریک انصاف سے ملاقات نہ کرائے جانے پر علیمہ خان، نورین خان اور ڈاکٹر عظمیٰ کی جانب سے دیا گیا 10 گھنٹے طویل احتجاجی دھرنا پولیس نے آپریشن کے ذریعے ختم کرا دیا ہے۔
دھرنا منگل کی دوپہر 2 بجے شروع ہوا جو بدھ کی علی الصبح 2 بجکر 10 منٹ تک جاری رہا۔ طویل مذاکرات ناکام ہونے کے بعد پولیس نے کارروائی کا آغاز کیا اور واٹر کینن سے ٹھنڈا یخ پانی پھینک کر مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کی۔
اچانک یخ بستہ پانی کے پریشر سے شرکاء سڑک چھوڑ کر پیچھے خالی پلاٹ کی جانب منتقل ہوگئے، جبکہ بانی چیئرمین کی تینوں بہنیں بھی پانی سے مکمل طور پر بھیگ گئیں۔
دورانِ آپریشن کارکنوں کی جانب سے نعرہ بازی اور پتھراؤ بھی کیا گیا، تاہم پولیس نے علاقے کو کلیئر کراتے ہوئے تمام راستے کھول دیے۔
سینیٹر مشتاق احمد خان، علیمہ خان اور ان کی بہنیں بھی دھرنا ختم ہونے کے بعد کارکنوں کے ساتھ منتشر ہوگئیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اڈیالہ جیل کے قریب دھرنے پر بیٹھی بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان سے ایس ایچ او راجہ اعزاز نے مذاکرات شروع کیے، جس میں خیبرپختونخوا کی گاڑیاں واپس کرنے کے معاملے پر ڈیڈ لاک ہوا۔
پولیس نے پی ٹی آئی قیادت کے مطالبے پر 13 میں سے 5 گاڑیاں واپس کردیں جبکہ باقی بھی واپس دینے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
اس سے قبل ایس ایچ او راجہ اعزاز مذاکرات کیلیے علیمہ خان کے پاس پہنچے، مذاکرات میں شاہد خٹک بھی شریک رہے، پولیس کے اصرار کے باوجود علیمہ خان نے مسلسل جارنے سے انکار کیا۔
ایس ایچ او نے کہا کہ علیمہ آپا پلیز چلے جائیں آپ کا احتجاج ہوگیا۔ پولیس کی جانب سے پیش کش کے بعد علیمہ خان اور پی ٹی آئی قائدین نے مشاورت کی۔
پولیس نے خیبرپختونخوا کی 13 سرکاری گاڑیاں قبضے میں لے لیں
راولپنڈی پولیس نے اڈیالہ جیل کے قریب ایکشن کرتے ہوئے کے پی کے سے آئی ہوئی 13سرکاری گاڑیاں قبضے میں لے کر چوکی منتقل کیا۔
قبل ازیں دھرنے کے مقام پر صورتحال کشیدہ ہونے کے پیشِ نظر فیکٹری ناکے پر اضافی پولیس نفری طلب کی گئی اور خواتین اہلکاروں کو بھی دھرنے کے مقام پر پہنچنے کی ہدایت جاری کی گئی۔
دھرنے کے مقام پر اڈیالہ روڈ کی لائٹس بند کی گئیں جبکہ کسی بھی ممکنہ آپریشن کے پیش نظر پریزن وینز اور پانی چھڑکنے والی گاڑیاں بھی طلب کی گئیں۔
انتظامیہ نے کہا ہے کہ امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے ضروری اقدامات کیے جائیں گے۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر اور عمران خان کی بہنوں کو آج ملاقات کی اجازت نہ ملی جس پر انہوں نے جیل کے قریب فیکٹری ناکے پر دھرنا دیدیا۔
پولیس افسران اور علیمہ خان میں کے درمیان جاری بات چیت میں ایس ایچ او راجہ اعزاز نے کہا کہ علیمہ آپا پلیز چلے جائیں ،احتجاج ہوگیا جس کے بعد علیمہ خان اور پارٹی قائدین نے آپس میں مشاورت شروع کر دی۔
اڈیالہ کے قریب داہگل ناکے پر میڈیا سے گفتگو میں بیرسٹر گوہر خان کا مزید کہنا تھا کہ بانی سے ملاقات ہمارا حق ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر فیملی اور وکلاء کی ملاقات ہونی تھی لیکن آج بھی روکا ہوا ہے، سیاست میں اختلاف ہو سکتا ہے دشمنی نہیں آپ ایک دوسرے کو خطرہ نہ سمجھیں، کچھ سیاسی لوگ آپس میں لڑ پڑیں ایسا نہیں ہونا نہیں چاہیے۔
بہت ساری چیزیں ایسی ہیں جو ہم کرنا چاہ رہے ہیں مگر ہمارے بس میں نہیں، اتنا کہہ رہا ہوں کہ جب بانی اور بشری بی بی سے ملاقاتیں ہوں گی تو حالات بہتر ہوجائیں گے۔ جب ملاقاتیں ہو رہی تھیں تو ہم کسی اور طرف نکل چکے تھے، اسپیکر صاحب نے ملاقات کا کہا ہے اسپیکر صاحب نے ہمیشہ اچھا کردار ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ بانی نے محمود خان اچکزئی اور علامہ راجہ ناصر کو بات کرنے کا اختیار دیا ہے، میں نے بانی کو پہلے اور موجودہ حالات کے بارے میں بتایا تھا، لفظ کشیدگی سیاست سے ختم ہونا چاہیے۔



