چین کی ایک صدی پر محیط قومی ذلت

چین کا مسلم بحری سفارتکار"ژونگ ہا"

تحریر:فیصل وڑائچ

آج سے صرف2سوسال پہلے تک چینی شہنشاہ یقین رکھتے تھے کہ چین ایک آفاقی ریاست ہے،جہاں "ہان” قوم آباد ہے اور اس کے گرد باقی باربیرین سٹیٹس،جنگلی ریاستیں اورغیر مہذب قومیں رہتی ہیں۔اس چائنیز سنٹرل ورلڈ ویژن کو،سائنو سنٹرل ورلڈ کو، جس میں چین کائناتی مرکز ہے،اسے "جونگوا” کہتے تھے،جسے انگلش میں مشہور ٹرم "مڈل کنگڈم” سے کہاجاتا ہے۔یہی وجہ تھی کہ چائنیز کے ہاں فارن افیرئز کا کوئی ڈیپارٹمنٹ ہی نہیں ہوتا تھا۔ کیونکہ وہ سمجھتے ہی نہیں تھے کہ دنیا میں کوئی ان کے برابر کی سلطنت بھی ہے۔چائنیز شہنشاہوں کا یہ فخر خوامخواہ بھی نہیں تھا۔کیونکہ دنیا میں واقعی ان کے مقابلے پر کوئی نہیں تھا۔

ایشیا،افریقا یورپ فارایسٹ  کہیں بھی نہیں۔رومن ایمپائر کے زوال کے بعد مغربی دنیا خاص طور پر ایک تباہ حالی سے گزر رہی تھی،لیکن چین ایک شاندار ترقی یافتہ سلطنت تھا۔8ویں صدی سے 14ویں صدی تک 600سال تک چینی بحری جہاز دنیا بھرکے ساحلوں پر لنگرانداز ہوتے تھے،تجارت اور سفارتی مشنز مکمل کرتے تھے۔ہاں وہ تجارت کے بہانے کسی ریجن پر قبضہ ہرگز نہیں کرتے تھے۔اس کی سیدھی سیدھی وجہ تھی کہ وہ کسی کو اس قابل ہی نہیں سمجھتے تھےکہ اسے اپنی قوم کا حصہ بنائیں۔ وہ اپنی مڈل کنگڈم کو "جونگوا” کو سب سے بہتر خیال کرتے تھے۔اس خیال سے وہ نہ تو کسی پر قبضہ کرتے تھے اور نہ ہی کسی کو خود پر حاوی ہونے دیتے تھے۔چینی عروج کے آخری دور کی بات ہے کہ اس کی بحری مہمات عروج پر تھیں۔

15ویں صدی کے شروع کا وقت تھا،ایک مسلم چائنیز ایڈمرل”ژونگ ہا”بحری جہازوں کا بیڑا لے کر چین سے باہر جایا کرتا تھا۔ایڈمرل ژونگ ہا،ہونان صوبے کی ایک ’’ہیوئی‘‘مسلم فیملی سے تھا،جس کا بچپن کا نام "ماہا”  تھا جس میں مادراصل محمد کا مقامی متبادل تھا۔ماہا کو بچپن میں شاہی دربار،منگ کورٹ میں لایا گیا تھا،جہاں اس کو’’خصی‘‘کر کے اسے خاندان آگے بڑھانے سے روک دیا گیا تھا۔لیکن وقت کے ساتھ اپنی ذہانت اور سمندری مہمات میں قابلیت دکھانے پر ماہا کو شہنشاہ نے ژونگ ہا کا نام دیا۔اسے سفارتی اور تجارتی مشنز کیلئے دور دراز بھیجا جانے لگا۔1404سے1426تک اس نے 6بحری سفر کیے۔اس کے بیڑے میں 206جہاز تھے،28ہزارافراد کاعملہ تھا اورسکیورٹی کیلئے ایک بڑی بحری فوج بھی اس میں شامل تھی۔اس ایڈونچر کو چائنیز منگ ڈائنسٹی کے شہنشاہ "ژونگلاع” کی سرپرستی حاصل تھی۔ ایڈمرل ژونگ ہا 7 مرتبہ سمندری سفر پر نکلا اور  اس دوران انڈونیشیا، ملائشییا، انڈیا، سری لنکا، ایران، ریڈ سی اور ایسٹ افریقہ تک پہنچا۔وہ ہر جگہ کچھ گفٹس دیتا، کچھ لیتا اور شہنشاہ کے دربار میں آ کر رپورٹ کرتا۔ افریقہ اور ایشیا سے وہ کتنے ہی جانورہاتھی،  زرافے، زیبرے، شیر اور شتر مرغ چین لے کر آیا۔  دنیا کی 30 ریاستوں سے اچھے تعلقات کی سند کے طور پرسینکڑوں علاقوں کے نمائندے بھی اس کے ساتھ چین آتے جوکہ چین کے ساحلی علاقوں میں آباد ہو جاتے تھے۔No photo description available.

مطلب 15ویں صدی تک چین دنیا سے خوب جڑا ہوا، پھلتا پھولتا ملک تھا اور پچھلے8سو سال سے ایسا ہی تھا۔ مگر کیا ہوا کہ جب 1424میں ژنگ ہا کا سرپرست شہنشہا ژونگلاع  چل بسا تو ایک بڑی تبدیلی آئی۔ ژونگلاع  کے بعد آنے والے دونوں شہنشاہ بحری منصوبوں کے حق میں نہیں تھے۔ ان کے خیال میں یہ وقت اور دولت کا ضیاع تھا۔ وہ ان درباریوں کے گھیرے میں بھی تھے جو کہتے تھے کہ سمندری سفر پر لگائے جانے والی دولت کو چین کے اندر کسی جگہ لگانا چاہیے۔ شمالی چین کے دفاع کیلئے لگانا چاہیے جہاں سے منگول حملے کرتے ہیں۔سونئے شہنشاہ نے یہ کیا کہ  کہ ژونگ ہا کے سمندری نقشوں، جہازوں کے بلو پرنٹس اور ایسے ہی دوسرے مددگار ریکارڈ کو آگ لگادی۔نئے تیار ہونے والے جہازوں پر کام روک دیااور انھیں زنگ لگنے کے لیے بندرگاہ پر چھوڑ دیا۔ژونگ ہا جو چین میں ایک ہیرو کی حیثیت اختیار کر چکا تھا،بہت مایوس اور دھتکارا ہوا انسان ہو گیا۔10سال بعد1434میں جب وہ اپنے ایک جہاز پر بحر ہند میں سفر کر رہا تھا تو اس کی موت ہو گئی۔ عظیم چین کے عظیم جہاز راں 61سالہ ایڈمرل  ژونگ ہاکی زندگی سمندر میں گزری تھی،اس کی لاش بھی سمندر کے حوالے کر دی گئی۔اس کے ساتھ ہی چین کی بحری مہمات بھی دفن ہو گئیں۔آج چینی ساحل کے قریب،ینگ ژی ریور کے پاس نینجنگ میں ایک مصنوعی جھیل میں اس کے جہاز کی نقل موجود ہے۔ اس کے نام پر پارک اور میوزیم بھی چین میں قائم ہے۔ انڈونیشیا میں اس کے نام پر ایک مسجد آج بھی ہے کیونکہ ژونگ ہا کو تاریخی طور پر فار ایسٹ میں ایک عظیم محافظ اور سفارتکارکے طور پر دیکھا جاتا ہے۔اس کی ایک علامتی قبر بھی چین میں بنائی گئی،لیکن ظاہر ہے وہ خالی ہے۔(جاری ہے،حصہ اول)سنگاپور میں میوزیم میں ژنگ خہ کی کشتی کا نمونہ

مزید خبریں

Back to top button