عدالتی حکم کے باوجود کسی نے زمینوں کے قبضے دلائے تو نتائج بھگتنے کیلئے تیار رہے،چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ

لاہور(جانو ڈاٹ پی کے)لاہور ہائیکورٹ میں پنجاب پراپرٹی اونر شپ ایکٹ کے تحت کارروائیوں کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے ڈی آر سی کمیٹی کے ذریعے قبضہ حاصل کرنے والے شہری کو فوری قبضہ واپس کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے10اضلاع کے ڈی سیز کے احکامات پر عمل درآمد معطل کر دیا قبضے واپس کرنے کا حکم دے دیا۔پراپرٹی اونر شپ آرڈینینس کے تحت کارروائی کیخلاف درخواستوں پر سماعت چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ عالیہ نیلم نے رانا سلیم لطیف ۔محمد علی سمیت 10درخواستوں پر سماعت کی۔عدالت نے درخواستوں کو فل بنچ کو سماعت کے لیے بھجوا دیا۔ عدالت نے ڈی سیز کمیٹیوں کے قبضے کروانے کے احکامات پر عمل درآمد روکتے ہوئے قبضے واپس کرنے کا حکم دیدیا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر پٹواری وقت پر کام کرتے تو یہ مسئلے پیدا نہ ہوتے ۔ سسٹم کو بائی پاس کریں گے تو یہ مسئلے پیدا ہوں گے۔ مجھے علم ہے کتنے پرانے کیسز کون کون سی عدالت میں زیر سماعت ہیں ۔ ڈپٹی کمشنر اور کمشنر از خود قبضے ختم کروانے کا کسی قسم کا اختیار نہین رکھتے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ کس کس قانون کو اٹھا کر باہر پھینک رہے ہیں۔ یہ اختیار صرف ٹربیونلز کو ہے۔ معاملات سول کورٹ میں زیر سماعت ہوں اسکے باوجود ڈپٹی کمشنروں نے قبضہ ختم کرنے کا حکم دے دیا۔ پراپرٹی اونر شپ ایکٹ کے تحت قبضہ حاصل کرنے والا شہری بھی عدالت پہنچ گیا۔ عدالت نے اسے قبضہ واپس کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ غلط کا کیسے دفاع کرسکتے ہیں۔ وکیل نے کہا کہ ہم تسلیم کرتے ہیں کہ ڈی سی پر بنی کمیٹیز نے اختیارات سے تجاوز کیا۔ عدالت نے حکم دیا کہ پہلے آپ پہلے قبضہ واپس کریں پھر آگے بات کریں۔ وکیل خود تسلیم کر رہا یے کہ ڈی سی نے اختیار سے تجاوز کیا کیوں نہ اس کمیٹی ممبران کے خلاف کارروائی شروع کریں۔ وکیل نے کہا کہ سسٹم سے انصاف نہیں ملے گا تو لوگ کہاں جائیں، عدالت نے اظہار برہمی کیا کہ اخباری خبریں لگانے کےلیے یہاں ڈائیلاگ نہ ماریں، وکیل نے بتایا کہ دیبالپور میں ڈی سی کمیٹی نے 27 دنوں میں ہمیں قبضہ دلایا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ یہ آرڈر پاس کس نے کرنا تھا۔ کمیٹی کا قبضے کا آرڈر مس کنڈکنٹ ہے۔ آپ خود کہتے ہیں کہ ان کے پاس قانون کے تحت کارروائیوں کا اختیار نہیں تھا۔ ڈی سی فیصلہ کر ہی نہیں سکتا فیصلہ کسی اور کا اختیار ہے۔ میرے سامنے یہ ایشو نہیں ہے آپ پراپرٹی کا مالک ہیں یا نہیں۔ میرے سامنے معاملہ یہ ہے کہ ڈی سیز کو فیصلے کا اختیار ہے یا نہیں ہے۔



