27 ویں ترمیم یکطرفہ ہوئی،جبرسے دو تہائی اکثریت بنائی گئی: مولانا فضل الرحمان

کراچی(جانوڈاٹ پی کے)سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان نے کہا ہےکہ نہ 2018 نہ 2024 کے الیکشن آئینی تھے، عام انتخابات دوبارہ ہونے چاہئیں۔
کراچی میں گورنر سندھ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف ہم سب ایک پیج پر ہیں، دفاعی قوتوں کو دفاع کے حوالے سے مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں، ہمیں آئین کی بالادستی اور پارلیمان کے احترام پر جانا چاہیے، عدلیہ اور تجارت میں ہماری رینکنگ نیچے ہوئی ہے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ 27 ویں ترمیم یکطرفہ ہوئی ہیں، اس سے آئین متنازع ہوتا ہے،26 ویں ترمیم اتفاق رائے سے ہوئی ہے، متنازع بنانا درست نہیں جب کہ 27 ویں ترمیم یکطرفہ ہوئی اور آپ نے جبرسے دو تہائی اکثریت بنائی۔
سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ افغان مہاجرین کا مسئلہ افغانستان اور پاکستان کا دو طرفہ ہے، ان مہاجرین کو دھکیلنے کی نہیں واپس بھیجنے کے لیے پالیسی بنانی چاہیے، 78 سال میں کبھی بھی افغانستان پاکستان کا دوست نہیں رہا ہے، وجہ کیا ہے؟کہیں یہ ہمارا اپنی افغان پالیسی کا فیلیئر نہیں ہے؟ دفاعی لحاظ سے پاکستان کی پوریشن اچھی رہی ہے۔
مولانا فضل الرحمان نےکہا کہ مہمان کو رکھنے کے بعد اگر لات مارکر نکالا جائےتو مہمان نوازی ضائع ہوئی، افغانوں نے 40 سال میں پاکستان میں بہت سرمایہ کاری کی ہے، جو افغان یہاں تعلیم اور ہنرسیکھ گئے اس صلاحیت کو ہم ضائع کیوں کر رہےہیں؟
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں یکساں نصاب سے متعلق بات ہوسکتی ہے ، دینی علوم اور مدارس کے خاتمے مغرب کا ایجنڈا ہے، دینی مدرسہ بھی ایک ادارہ ہے، ٹاپ رینکنگ پر آپ دینی علوم میں ہیں اور اس کی قدر کرنی چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ ہماری سوسائٹی کا حسن ہےکہ سیاسی طور پر جو نظریہ ہو ایک دوسرے کو عزت دیتے ہیں، شکر گزار ہوں کہ مجھے پی ایچ ڈی کی اعزازی ڈگری دی، لیکن اس کے باوجود میں مولانا کہلانا زیادہ پسند کروں گا۔



