وزیرآباد:آزمائشیں ایمان کی مضبوطی اور صبر و شکر کی تعلیم دیتی ہیں، مولانا سیف اللہ خالد

وزیرآباد (جانوڈاٹ پی کے) آزمائشیں انسانی زندگی کا اٹل اور ناگزیر حصہ ہیں جو انسان کے ایمان، حوصلے اور کردار کو جانچنے کے لیے آتی ہیں۔ مشکلات اور پریشانیاں بظاہر تکلیف دہ ضرور ہوتی ہیں، مگر درحقیقت یہی آزمائشیں انسان کو اس کے رب کے قریب کرتی، اسے خود احتسابی کا موقع دیتی اور صبر و شکر جیسی اعلیٰ صفات کو جِلا بخشتی ہیں۔ان خیالات کا اظہار معروف عالمِ دین اور نائب ناظم سوشل میڈیا، مرکزی جمعیت اہلحدیث پنجاب مولانا سیف اللہ خالد نے جامع مسجد اہلحدیث عربی حافظ یوسف والی میں منعقدہ ایک دینی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ آزمائشوں کی بنیادی وجہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے بندوں کا امتحان ہے تاکہ یہ واضح ہو سکے کہ کون مشکل حالات میں بھی اللہ پر توکل رکھتا ہے اور کون مایوسی کا شکار ہو جاتا ہے۔ اللہ کی جانب سے آنے والی آزمائش سزا نہیں بلکہ بندے کے درجات بلند کرنے اور ایمان کو مضبوط کرنے کا ذریعہ ہوتی ہے۔مولانا سیف اللہ خالد نے کہا کہ آزمائشیں بالخصوص نیک بندوں پر آتی ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ اپنے محبوب بندوں کو مشکلات کے ذریعے نکھارتا ہے۔ انبیائے کرام علیہم السلام کی زندگیاں اس کی روشن مثال ہیں۔ حضرت نوحؑ، حضرت ابراہیمؑ، حضرت موسیٰؑ اور دیگر انبیاء نے سخت ترین آزمائشوں کا سامنا کیا مگر صبر، استقامت اور اللہ پر کامل یقین کے ساتھ سرخرو ہوئے۔ ہمارے نبی کریم حضرت محمد ﷺ کی حیاتِ طیبہ بھی آزمائشوں سے بھرپور ہے۔ مکہ مکرمہ میں شدید مخالفت، طائف میں اذیت، شعبِ ابی طالب کی سختیاں اور ہجرت جیسے مراحل اس بات کا ثبوت ہیں کہ آزمائش سنتِ الٰہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آزمائشوں کے دوران اللہ تعالیٰ سے مدد مانگنی چاہیے، کثرت سے دعائیں اور آشکار استغفار کرنا چاہیے۔ نیک لوگ ہر حال میں صبر اور شکر کو اپنا شعار بناتے ہیں کیونکہ وہ یقین رکھتے ہیں کہ اللہ کی مدد قریب ہوتی ہے اور ہر آزمائش کے بعد آسانی ضرور آتی ہے۔آخر میں انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے سبق یہ ہے کہ آزمائشوں میں مایوسی کے بجائے صبر، شکر، دعا اور استغفار کو اختیار کیا جائے کیونکہ یہی طرزِ عمل ایمان کی پختگی اور اللہ کی رضا کا ذریعہ بنتا ہے

مزید خبریں

Back to top button