سندھ میں نافذ دفعہ144کو سندھ کی بیٹیوں نے قدموں تلے روند دیا
لاڑکانہ میں بھی سندھ کے وجود اور وسائل کو بچانے کیلئے احتجاجی مارچ

لاڑکانہ (رپورٹ:احسان جونیجو/نمائندہ جانو ڈاٹ پی کے)سندھ میں نافذ دفعہ144کو سندھ کی بیٹیوں نے قدموں تلے روند دیا، حیدرآباد کے بعد لاڑکانہ میں بھی سندھ کے وجود اور وسائل کو بچانے کے لیے زبردست احتجاجی مارچ کیا گیا جس میں ہزاروں خواتین نے شرکت کی. 27ویں آئینی ترمیم، کارپوریٹ فارمنگ منصوبوں، دریائے سندھ پر نئے کینالوں اور ڈیموں کی تعمیر کے منصوبوں، سندھ کے وسائل کی لوٹ مار اور ڈاکو راج کے خلاف عوامی تحریک اور سندھیانی تحریک کی جانب سے باقرانی روڈ سے جناح باغ چوک تک احتجاجی مارچ کیا گیا جس کی قیادت عوامی تحریک کے مرکزی صدر ایڈووکیٹ وسند تھری، سندھیاڻي تحریک کی مرکزی صدر عمرہ سموں، عوامی تحریک کے مرکزی سینئر نائب صدر نور احمد کاتیار، مرکزی جنرل سیکریٹری ایڈووکیٹ ساجد حسین مہيسر اور دیگر نے کی، اس موقع پر شرکاء نے فلک شگاف نعرے لگائے گئے، مارچ میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شریک تھی۔
خطاب کرتے ہوئے عوامی تحریک کے مرکزی صدر وسند تھری نے کہا کہ پارلیمنٹ کو ربڑ اسٹیمپ بنا دیا گیا ہے، ملک کے فیصلے واشنگٹن سے چلائے جا رہے ہیں، امریکہ کے ساتھ خفیہ معاہدہ کر کے سندھ اور بلوچستان کے وسائل امریکہ کے حوالے کیے گئے ہیں. انہوں نے کہا کہ ڈاکوؤں تک نیٹو کے ہتھیار کیسے پہنچتے ہیں، اس کی شفاف عدالتی تحقیقات کی جائیں،ڈاکوؤں کی سرپرستی کرنے والے سرکاری سرداروں کو گرفتار کر کے عبرتناک سزا دی جائے. انہوں نے کہا کہ آئین کے بجائے اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل کے ذریعے ملک چلایا جا رہا ہے، اسٹیبلشمنٹ نے قائداعظم محمد علی جناح کے پاکستان کو قتل کر دیا ہے وہ ملک کو 1971 جیسی صورتحال کی طرف دھکیل رہی ہے. انہوں نے کہا کہ عالمی سامراج کے اشاروں پر ناچنے والے حکمرانوں نے مظلوم قوموں کے وسائل کا سودا کر لیا ہے، حکمرانوں نے ملک کو آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھ دیا ہے
سندھیانی تحریک کی مرکزی صدر عمراہ سموں نے کہا کہ سندھ کی خواتین نے ہمیشہ آمریتوں کو للکارا ہے، دفعہ 144 انگریز سرکار نے عوام کو غلام بنانے کے لیے نافذ کی تھی.
دھرنے میں قراردادیں منظور کرکے مطالبات کئے گئے کہ ستائیسویں اور چھبیسویں آئینی ترامیم فوری طور پر واپس لی جائیں۔ کارپوریٹ فارمنگ منصوبے مظلوم قوموں کے لیے زہرِ قاتل ہیں ان کے ذریعے سندھیوں، سرائیکیوں سمیت مظلوم قوموں کی زمینوں اور وسائل پر قبضہ بند کیا جائے۔ کمپنیوں کے قبضے میں لی گئی زمینیں واپس لے کر مقامی بے زمین ہاریوں اور خواتین ہاریوں کو دی جائیں۔ اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل آئین اور پارلیمنٹ سے بالاتر ادارہ ہے، اسے فوری طور پر ختم کیا جائے۔ دریائے سندھ اور اس کی معاون ندیوں پر عالمی، اسلامی اور ملکی قوانین کے مطابق پہلا حق سندھ کے عوام کا ہے۔ دریائے سندھ سے نئے ڈیم اور کینال نکالنے کا عمل فوری بند کیا جائے اور چھ اسٹریٹجک کینالوں اور بھاشا ڈیم سمیت تمام ڈیموں اور کینالوں کے منصوبے فوری طور پر ختم کیے جائیں۔ پنجاب کے حکمرانوں کی جانب سے سندھ کا پانی چرانے کے باعث ماحولیات اور معیشت کو پہنچنے والے نقصانات، لاکھوں ایکڑ زمین کے سمندر برد ہونے اور انسانی و آبی حیات کی ہلاکتوں کا حساب لگا کر ذمہ داروں کو سزا دی جائے اور تمام ڈیم ختم کر کے دریاؤں کے قدرتی بہاؤ بحال کیے جائیں۔ سندھ میں پانی کی مصنوعی قلت ختم کی جائے، آخری سرے کے آبادگاروں کو بھی پانی دیا جائے اور زمینی بندوبست (جاگیرداری) کا خاتمہ کیا جائے۔ اعلیٰ سطحی تحقیقاتی کمیشن کے ذریعے ڈاکوؤں کو نیٹو کے ہتھیار پہنچانے والوں اور ان کے سرپرست وڈیروں اور سرداروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔ ڈاکوؤں تک ہتھیاروں کی فراہمی میں پولیس اور دیگر سیکیورٹی اداروں کی گاڑیوں کے استعمال کی شفاف تحقیقات کی جائیں اور ملوث افسران و منتخب نمائندوں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔ ڈاکوؤں اور ان کے سرپرستوں کے خلاف مؤثر آپریشن کر کے اغوا کی صنعت ختم کی جائے۔ ریاست عوام کی جان و مال کی حفاظت کی ذمہ دار ہے؛ اگر حکمران اور سیکیورٹی ادارے چوری، ڈکیتی، لوٹ مار اور اغوا ختم نہیں کر سکتے تو مستعفی ہوں۔



