اسلام آباد(جانو ڈاٹ پی کے)پارلیمانی کمیٹی کے ایک اجلاس کے دوران اس وقت صورتحال کشیدہ ہو گئی جب وفاقی وزیر مواصلات علیم خان اور پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر پلوشہ خان آمنے سامنے آ گئے۔ اجلاس کے دوران دونوں رہنماؤں کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا، جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہی ہے اور سیاسی حلقوں میں اس پر شدید ردِعمل سامنے آ رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران ایک معاملے پر گفتگو تلخی اختیار کر گئی اور بات ذاتی نوعیت کے جملوں تک جا پہنچی۔ علیم خان نے گفتگو کے دوران واضح انداز میں کہا کہ وہ کسی بھی قسم کی ذاتی تنقید یا غیر مناسب رویے کو برداشت نہیں کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ“ہمیں جیسا ٹریٹ کیا جائے گا، ہم ویسا ہی جواب دیں گے۔ اگر ہماری ذات پر بات کی جائے گی تو ہم بھی اسی سطح پر جواب دیں گے۔ ہم نے اپنا موقف واضح کر دیا ہے، لیکن جب ان کی ذات پر بات آئے گی تو ان کے پاس جواب نہیں ہوگا۔ تاہم ہم اس سطح پر گرنا نہیں چاہتے جس پر وہ گر رہے ہیں۔
اجلاس میں موجود دیگر اراکین نے صورتحال کو سنبھالنے کی کوشش کی اور معاملے کو مزید بگڑنے سے روکنے کے لیے مداخلت کی، تاہم تلخ جملوں کی بازگشت اجلاس کے بعد بھی سنائی دیتی رہی۔ ویڈیو میں دونوں رہنماؤں کے لہجے اور انداز سے واضح ہے کہ ماحول خاصا کشیدہ ہو چکا تھا۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ پارلیمانی کمیٹی جیسے سنجیدہ فورم پر اس نوعیت کی تلخ کلامی نہ صرف پارلیمانی روایات کے منافی ہے بلکہ اس سے عوام میں سیاستدانوں کے بارے میں منفی تاثر بھی جاتا ہے۔ دوسری جانب پیپلز پارٹی اور حکومتی حلقوں کی جانب سے اس واقعے پر مختلف توجیہات پیش کی جا رہی ہیں۔
واقعے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر صارفین کی جانب سے ملا جلا ردعمل سامنے آ رہا ہے، کچھ لوگ علیم خان کے مؤقف کی حمایت کر رہے ہیں جبکہ بعض نے اجلاس کے دوران اختیار کیے گئے لب و لہجے پر تنقید کی ہے۔ تاحال پارٹی سطح پر کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا، تاہم امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ معاملہ سیاسی سطح پر مزید زیر بحث رہے گا۔