لاہور ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ: مسافر کو جہاز سے اتارنے پر تحریری وجہ دینا لازمی قرار

لاہور(جانوڈاٹ پی کے) لاہور ہائیکورٹ نے بیرونِ ملک جانے والے کسی بھی شہری کو آف لوڈ کرنے کی صورت میں متعلقہ حکام کو فوری طور پر تحریری وجوہات فراہم کرنے کا پابند قرار دے دیا۔
عبوری تحریری حکم جسٹس علی ضیاء باجوہ نے درخواست گزار چوہدری شہریار قندیل کی درخواست پر جاری کیا۔
عدالت نے واضح کیا ہے کہ انتظامی صوابدید خواہ کتنی ہی وسیع کیوں نہ ہو شہریوں کی آئینی آزادی سلب کرنے کا جواز فراہم نہیں کر سکتی۔
فیصلے میں عدالت نے قرار دیا کہ اگر کسی مسافر کے پاس مکمل سفری دستاویزات موجود ہوں تو مناسب قانونی کارروائی پر عمل کیے بغیر اسے سفر سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے افسران نے معاونت کے لیے مہلت طلب کی ہے تاکہ یہ واضح کیا جا سکے کہ کن قانونی دفعات کے تحت مسافروں کو روانگی سے عین قبل آف لوڈ کیا جاتا ہے۔
عدالت نے لاء افسران کو ہدایت کی کہ وہ قانونی شقیں عدالت کے سامنے رکھیں جو ایسے اقدامات کا اختیار فراہم کرتی ہوں۔
جسٹس علی ضیاء باجوہ نے واضح کیا کہ جہاں بھی ریاست کسی شہری کی ذاتی آزادی پر پابندی عائد کرنا چاہے اسے اس کے لیے واضح قانونی اختیار دکھانا ہوگا، محض انتظامی فیصلے کی بنیاد پر کسی شخص کو بیرونِ ملک سفر سے روکنا آئین کے تحت دی گئی آزاد نقل و حرکت کے حق کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔
سماعت کے دوران سرکاری لاء افسر نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار کو پرواز سے اتارنے کے حوالے سے کوئی تحریری وجوہات ریکارڈ پر موجود نہیں ہیں تاہم انہیں تحریری وجوہات فراہم کی جائیں گی۔
عدالت نے قرار دیا کہ کسی بھی شخص کو آف لوڈ کرنے کے وقت ہی تحریری وجوہات فراہم کرنا لازم ہے کیونکہ یہ محض رسمی کارروائی نہیں بلکہ شہری کے حقِ داد رسی کے تحفظ کی بنیادی ضمانت ہے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں مزید کہا ہے کہ مناسب قانونی کارروائی کے اصولوں کی خلاف ورزی آئین میں دی گئی آزادیٔ نقل و حرکت کی صریح خلاف ورزی تصور ہو گی۔



