کراچی میں قتل ہونے والی 3خواتین کو زہر پینے پر مجبور کیا گیا،سنسنی خیز انکشافات

کراچی(جانو ڈاٹ پی کے)گلشن اقبال میں خواتین کے تہرے قتل کیس میں تحقیقات کے دوران تہلکہ خیز انکشافات منظر عام پر آ گئے ہیں۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئےگھر کے سربراہ اقبال کے خط کے اہم کردار عبدالقادر کا کہنا ہے کہ اپارٹمنٹ کے دوست طلال نے واقعہ کی اطلاع دی،فلیٹ پر پہنچا تو دیکھا واقعہ ہو چکا تھا، خواتین کی موت کا مسئلہ قرض نہیں بلکہ کچھ اور لگتاہے ۔عبدالقادر کا کہناتھا کہ گھر کے سربراہ اقبال کو کبھی معاشی طور پر پریشان نہیں دیکھا، اقبال کو فلیٹ کرائے پر دلوایا تھا، اقبال کے 4 لاکھ روپے ایڈوانس کی مد میں جمع تھے ، خط میں جن پیسوں کا ذکر کیا گیا شائد وہ ایڈوانس کی رقم ہے ، دسمبر میں اقبال کو گھر خالی کرنے کا نوٹس دیا گیا تھا ، اقبال نے گزشتہ تین ماہ سے گھر کا کرایہ نہیں دیا تھا ، 3 جانیں گئیں ہیں، پولیس کو تفتیش جلد مکمل کرنی چاہیے ۔فیملی کے کرایہ داری معاہدے کی تفصیلات کے مطابق محمد اقبال نے اقبال اسماعیل سے فلیٹ کرائے پر لیا، کرایہ داری معاہدہ 4 مارچ 2024 کو طے پایا تھا، فیملی یکم اپریل 2024 کو فلیٹ میں شفٹ ہوئی، ماہانہ کرایہ 95 ہزار روپے مقرر ہوا تھا ، قابل واپسی سیکیورٹی ڈپازٹ 4 لاکھ روپے رکھا گیا تھا، یکم اپریل 2025 کو معاہدے میں 11 ماہ کیلئے توسیع کر دی گئی ، کرایہ بڑھ کر ایک لاکھ 3 ہزار 500 روپے طے پایا، محمد اقبال رنچھوڑ لائن سے گلشن اقبال شفٹ ہوئے تھے ۔تفتیشی ذرائع کے مطابق پولیس نے گھر کے سربراہ اقبال کو مرکزی ملزم قرار دیدیا ہے ، زہر دینے کی پلاننگ اقبال نے کی تھی، ماں ، بیٹی ، بہو کو زہر پینے پر مجبور کیا گیا، تینوں خواین کو ریڈ پوائزن دیا گیا، پولیس نے ریڈ پوائزن کی بوتلیں فرانزک کیلئے بھیجیں، ماں ، بہو اور بیٹی نے الگ الگ خط لکھے، بیٹی کا خط پھٹ گیا تھا ، پولیس نے جوڑنے کی کوشش کی، بہو اور ماں کے خط میں خود کو مجبور ظاہر کیا گیا ۔ذرائع کے مطابق7 دسمبر کو گلشن اقبال کے فلیٹ سے 3 خواتین کی لاشیں ملی تھیں ، گھر کے سربراہ اقبال نے بتایا تھا کہ قرض بڑھنے پر خود کشی کا پلان بنایا، پولیس کو بیان میں کہا کہ پہلے خواتین کو زہر دیا پھر میں نے خود کشی کری تھی۔

مزید خبریں

Back to top button