لاہور میں لاوارث میتوں کی تدفین مشکل، شہرِ خاموشاں منصوبہ غیر فعال

لاہور(جانوڈاٹ پی کے)لاہور میں لاوارث میتوں کی تدفین سنگین انتظامی مسئلہ بنتی جا رہی ہے۔ 2016 میں قائم کیا گیا ’’شہرِ خاموشاں‘‘ ماڈل قبرستان اس صورتحال کا مستقل حل سمجھا جاتا تھا، مگر اس وقت کی حکومت کی تبدیلی کے بعد سے یہ منصوبہ غیر فعال ہے۔

شہر خاموشاں منصوبے کے آغاز پر یہاں صاف اور منظم قبریں، غسلِ میت کے لیے باقاعدہ جگہ، نمازِ جنازہ کے لیے ہال، ایمرجنسی سروس اور ریکارڈ محفوظ رکھنے کا جدید نظام فراہم کیا گیا تھا۔

یہ سہولتیں سرکاری قبرستانوں میں پہلی بار متعارف ہوئیں اور امید کی جا رہی تھی کہ دیگر شہروں میں بھی اس ماڈل کو اپنایا جائے گا۔ انتظامی سرگرمیاں رکنے کے بعد پولیس، ریسکیو اداروں اور فلاحی تنظیموں کو نامعلوم میتوں کی تدفین کے لیے مناسب جگہ تلاش کرنے میں مسلسل مشکل پیش آ رہی ہے۔

ایدھی فاؤنڈیشن کے مطابق حالیہ مہینوں میں لاوارث لاشوں کی تعداد بڑھی ہے، جبکہ شہر میں تدفین کی منظم سرکاری جگہ کی کمی نے مسئلے کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔ ادارے کا کہنا ہے کہ شہرِ خاموشاں کو دوبارہ فعال کیا جائے اور دیگر اضلاع کے بڑے قبرستانوں میں بھی لاوارث میتوں کے لیے مخصوص جگہ مختص کی جائے تاکہ پولیس، ریسکیو اور فلاحی تنظیموں پر دباؤ کم ہو۔

اس وقت سگیاں کے قریب چار ایکڑ پرائیویٹ زمین پر لاوارث میتوں کی تدفین کی جا رہی ہے، جہاں اب تک 1500 سے زائد میتیں دفن کی جا چکی ہیں، مگر وہاں میت لے جانا دشوار ہے اور جگہ بھی تیزی سے ختم ہو رہی ہے۔

ماہرین اور فلاحی اداروں کا کہنا ہے کہ شہرِ خاموشاں جیسے منصوبے کی بحالی نہ صرف لاہور بلکہ پنجاب کے دیگر شہروں کے لیے بھی ضروری ہے، کیونکہ یہ انسانی وقار اور شہری سہولیات کے جدید نظم کی اہم مثال تھا۔

مزید خبریں

Back to top button