بدین: گورنمنٹ اسلامیہ سائنس کالج کی مرمت التوا کا شکار، طلباء مضر صحت پانی پر مجبور،حکومت سے فوری اقدامات کی اپیل

بدین( رپورٹ مرتضیٰ میمن/جانوڈاٹ پی کے)گورنمنٹ اسلامیہ سائنس و آرٹس ڈگری کالج بدین کا تعمیراتی کام پانچ سالوں سے التوا کا شکار رہنے کے بعد سینکڑوں طلباء مضر صحت پانی پینے پر مجبور بیماریاں پھلنے کا اندیشہ حکومت اور انتظامیہ کو فوری اقدامات کی اپیل تفصیل کے مطابق بدین ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز میں ضلع کی سب سے بڑے تعلیمی ادارے گورنمنٹ اسلامیہ سائنس ڈگری کالج بدین کی عمارت پاکستان کے تعلیمی اداروں کی خوبصورت عمارتوں میں شمار ہوتا تھا لیکن محکمہ تعلیم اور محکمہ ایجوکیشن ورکس اور محکمہ کالجز ایجوکیشن ورکس کی نااہلی اور کرپشن کے باعث اس خوبصورت عمارت کو کھنڈر میں تبدیل کردیا ہے اس کالج کی عمارت کی مرمت کا کام پانچ سال پہلے پانچ کروڑ روپے کی لاگت سے شروع کیا گیا اور مذکورہ محکموں کے انجینئرز اور ٹھیکدار اور محکمہ تعلیم کی نوکر شاہی نے اس کالج کی مرمت کے کام کو کرپشن کے ذریعے اپنی کمائی کا ذریعہ بنادیا ہے ہر سال اس کالج کی مرمت کے کام کی بجٹ روائز کرکے کروڑوں روپے جاری کیئے جاتے ہیں لیکن کالج دن بدن کھنڈرات میں تبدیل ہوتا جارہاہے اور کالج کی مرمت کا کام چھٹے سال میں داخل ہو گیا ہے اس گورنمنٹ اسلامیہ سائنس و آرٹس ڈگری کالج میں ساڑھے تین ہزار سے زیادہ طلباء زیر تعلیم تھے لیکن مذکورہ تینوں محکموں کے انجینئرز اور افسران اور کراچی سے تعلق رکھنے والے اثر ٹھیکدار کی کرپشن اور ملی بھگت نے مرمت کے نام پر کالج کی عمارت کی غیر ضروری توڑ پھوڑ کرکے کالج کا تدریسی عمل مکمل طور پر تباہ کردیا ہے نتیجتن کالج میں زیر تعلیم ساڑھے تین ہزار طلباء میں سے تین سو کے لگ بھگ طلباء کی نا مکمل چند کلاس رومز میں بڑی مشکل سے تدریسی عمل شروع ہو سکا ہے باقی اس کالج کے تین ہزار سے زیادہ طلباء تعلیم سے محروم ہوچکے ہیں بدین کے نواحی دیہی علاقوں سے آ نے والے چند سو طلباء کے لیئے بھی کالج میں پینے کے صاف پانی کی سہولت دستیاب نہیں ہے کالیج کی انتظامیہ نے کالج کو فراہم کیئے جانے والے پینے کے پانی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس پانی کو غیر معیاری اور انسانی صحت کے لیے خطرناک قرار دے دیا ہے گورنمنٹ اسلامیہ سائنس و آرٹس ڈگری کالج بدین کے پرنسپل پروفیسرعبد الحمید جونیجو کے مطابق پاکستان کونسل آف ریسرچ ان واٹر ریسورسز کی حالت ہی میں جاری کی جانے والی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کالج کو فراہم کیا جانے والا پینے کا پانی عالمی اور قومی معیار کے مطابق صحت کے لیئے محفوظ نہیں ہے جبکہ پانی میں جراثیمی آلودگی کی سطح خطرناک حد تک زیادہ پائی گئی ہے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پانی کی Turbidity 40 NTU ریکارڈ کی گئی ہے جو عالمی ادارۂ صحت کی مقرر کردہ حد 5 این ٹی یو سے آٹھ گنا زیادہ ہے اور الکلینٹی اور بائی کاربونیٹ کی سطح بھی معمول سے کہیں بڑھ کر ہے جو گردوں اور معدے کے امراض کا سبب بن سکتی ہے پانی میں ٹوٹل کولی فورم اور ای کولی جیسے نقصان دہ جراثیم کی موجودگی بھی ثابت ہوئی ہے جو ٹوٹی پھوٹی پائپ لائنوں اور گندے پانی کے رساؤ کا نتیجہ قرار دی جا رہی ہے جبکہ ماہرین کے مطابق اس قسم کی آلودگی صاف پانی کے قومی اور بین الاقوامی معیار کی سنگین خلاف ورزی ہے جبکہ یہ صورتحال سندھ پبلک ہیلتھ ایکٹ 2014، پاکستان انوائرمینٹل پروٹیکشن ایکٹ 1997، WHO اور PSQCA کے معیار کی بھی کھلی خلاف ورزی ہے کالج انتظامیہ نے خبردار کیا ہے کہ پانی میں موجود ای کولی اور دیگر جراثیم سنگین بیماریوں جیسے ٹائی فائیڈ ہیضہ اسہال اور ہیپاٹائٹس کے پھیلاؤ کا بڑا سبب بن سکتے ہیں اس لیے فوری اقدامات نہ ہونے کی صورت میں ہزاروں طلبہ اور اسٹاف کی صحت خطرے میں پڑ سکتی ہے اس صورتحال کے پیش نظر گورنمنٹ اسلامیہ سائنس و آرٹس ڈگری کالج بدین کی انتظامیہ اور ماہر سائنسی علوم سینئر تعلیم دان خادم تالپور پروفیسر ڈاکٹر طفیل چانڈیو تاجر رہنما و سماجی شخصیت خلیفہ طارق عزیز میمن مسلم لیگ ن بدین کے صدر نامور سماجی رہنما گلزارِ احمد میمن انسانی حقوق کے ایکٹیویٹیس مرتضیٰ میمن گل ھنگورجو شجاعت خواجہ رحیم کھٹی اعجاز خواجہ اصغر ملاح رفیق بھٹی اسد پٹھان ایڈووکیٹ فیاض ابڑو ایڈووکیٹ فیاض آ رائیں ایڈووکیٹ طارق ھاشمانی نے حکومت سندھ ،چیف سیکریٹری سندھ، چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ، محتسب اعلیٰ سندھ ، ڈی جی نیب سندھ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل اور بدین کے منتخب نمائندوں سے اس معامرے کا فوری نوٹس لینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ گورنمنٹ اسلامیہ سائنس و آرٹس ڈگری کالج بدین کی مرمت کے نام پر کروڑوں روپے کی کرپشن ڈگری کالج کے تدریسی عمل کو تباہ کرکے ہزاروں طلباء کو تعلیم سے محروم کرنے میں ملوث محکمہ تعلیم کے افسران ، محکمہ ایجوکیشن ورکس ، محکمہ کالج ایجو کیشن ورکس کے انجینئرز ٹھکیدار پر کالج کے ہزاروں طلباء اور اسٹاف کے لیئے مضر صحت پینے کے پانی کی فراہمی کرنے میں ملوث ادارے میونسپل کمیٹی بدین محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے خلاف فوری طور پر صاف اور شفاف تحقیقات کرائی جائے اور ان پر قانونی کاروائی کرنے کے ساتھ ہنگامی بنیادوں پر کالج کی مرمت کا التوا میں پڑا کام مکمل کرسکے کالج کا تدریسی عمل بحال کیا جائے اور صاف شفاف پینے کا پانی فراہم کرنے کے لیئے واٹر فلٹر پلانٹ کی منظوری اور تنصیب بلا تاخیر کی جائے، زیر زمین پانی کی پائپ لائنوں کی مرمت، صفائی کروائی جائے اور پانی کے دبارہ مکمل ٹیسٹ کو بھی یقینی بنایا جائے تا کہ طلبہ اور عملے کی صحت کو کسی بڑے نقصان سے بچا جا سکے واضع رہے کہ گورنمنٹ کے دیگر تعلیمی اداروں کی طرح اسلامیہ سائنس و آرٹس ڈگری کالج بدین میں زیر تعلیم طلباء کی بڑی تعداد گردونواح کے دیہی علاقوں اور شہر کے غریب متوسط محنت کش شہریوں اور چھوٹے سرکاری ملازمین کے بچوں کی ہے جس کے باعث یہ تعلیمی ادارہ حکومت اور حکومتی اداروں کی عدم توجہ کا باعث بنا ہوا ہے حکومتی عدم توجہ اور کرپشن اور تعلیم دشمن پالیسی کی وجہ سے گورنمنٹ اسلامیہ سائنس و آرٹس ڈگری کالج بدین کا تعمیراتی کام گزشتہ پانچ سال سے التوا کا شکار بنا ہوا ہے جس کے باعث زیر تعلیم ہزاروں نوجوانوں کی تعلیم بھری طرح متاثر ہو کر رہ گئی ہے



