بھارتی حکومت کا اسمارٹ فون کمپنیوں کو سرکاری ایپ لازمی رکھنے کا حکم، صارف ڈیلیٹ نہیں کر سکیں گے

دہلی(جانوڈاٹ پی کے)بھارتی حکومت نے اسمارٹ فون کمپنیوں کو فون میں سرکاری ایپلی کیشن لازمی رکھنےکاحکم دے دیا۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق صارف فون میں نصب سرکاری ایپلی کیشن کو اسمارٹ فون سے ڈیلیٹ نہیں کرسکےگا۔
بھارتی حکومت نے کمپنیوں کو ہدایت کی ہے کہ زیر استعمال موبائل فونز میں بھی سرکاری ایپلی کیشن اپ ڈیٹ کریں، حکومت نے اسمارٹ فون بنانے والی کمپنیوں کو نئے قواعد پر عملدرآمد کے لیے 90 روز کی مہلت دی ہے۔
خبررساں ایجنسی کے مطابق انٹرنیٹ فریڈم فاؤنڈیشن نے نئے بھارتی حکم نامے پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام ذاتی ڈیجیٹل آلات پرانتظامی کنٹرول کے مترادف ہے۔
صحافیوں نے اسے عام آدمی پر نظررکھنے اور اس کی پرائیوسی میں مداخلت کاحربہ قرار دے دیا، بھارتی صحافی رعنا ایوب نے کہا کہ آپ کےگھروں، زندگیوں میں گھسنا، حرکات و سکنات پر نظر رکھنا یہ سب اب حفاظت کےنام پر کیاجائےگا۔
صحافی صبا نقوی نے سوال اٹھایا کہ کیا اب ہم سپر نگرانی والی ریاست بننے کی طرف جارہے ہیں؟کیوں اور کس لیے؟
بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی اپوزیشن کی جانب سے موبائل فون میں سرکاری ایپ لازمی انسٹال کرنے کےحکم پرسخت تنقید کی گئی ہے۔
اپوزیشن کا مؤقف ہے کہ سرکاری ایپلی کیشن انسٹال کرنے کا حکم پرائیوسی پرکھلا حملہ ہے، یہ اقدام شہریوں کی معلومات اورحرکات پرنظر رکھنے کا ذریعہ بن سکتا ہے اور نیاحکم آئین کےآرٹیکل21 کےتحت حاصل رازداری حق کی صریح خلاف ورزی ہے۔
کانگریس رہنما پریانکا گاندھی نے سنچارساتھی نامی ایپلی کیشن کو جاسوسی ایپ قرار دیتےہوئےکہا کہ شہریوں کو رازداری کا حق حاصل ہے، مودی سرکار ملک میں ہر شکل میں آمریت لا رہی ہے۔
بھارت کے یونین وزیربرائےکمیونیکیشن نے بھارتی میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری ایپلی کیشن آپشنل ہے اور اسےڈیلیٹ کیا جاسکتا ہے، سرکاری ایپلی کیشن متعارف کرانا ہمارا فرض ہے۔



