بھارتی صحافی راجدیپ سردیسائی کا بہار الیکشن پر شدید اعتراض’’یہ ووٹ خریدو الیکشن تھا‘‘

ممبئی(جانوڈاٹ پی کے)معروف بھارتی صحافی اورتجزیہ کار راجدیپ سردیسائی نے بھارتی ریاست بہار میں ہونے والے حالیہ ریاستی الیکشن کے عمل پر شدید تنقیدکی اوراسے ووٹ خریدو الیکشن قرار دے دیا۔
اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر جاری ویڈیو میں راجدیپ سردیسائی کا کہنا تھا کہ بہار میں ہونے والے الیکشن میں ووٹ خریدا گیا۔
راجدیپ سردیسائی کا کہنا تھا کہ ووٹ کی چوری کو چھوڑ یں، جب ووٹ خریدا جاسکتا ہے توکوئی ووٹ کیوں چوری کرےگا، بہار میں ہونے والے حالیہ الیکشن میں ایسا ہی ہوا۔
بھارتی صحافی کا کہنا تھا کہ عین انتخابات کے قریب مرکزی حکومت (مودی سرکار) کی جانب سے بہار کی ایک کروڑ 40 لاکھ سے زائد خواتین کے بینک اکاؤنٹس میں ‘مکھیہ منتری مہیلا روزگار یوجنا’ (وزیراعلیٰ خواتین روزگار اسکیم) کے ذریعے 10، 10 ہزار روپے منتقل کیےگئے۔
راجدیپ سردیسائی کا کہنا تھا کہ انتخابی مہم کے دوران ایسی اسکیم جاری کرنا انتخابی ضابطہ اخلاق کی واضح خلاف ورزی اور سراسر غیر اخلاقی عمل ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں الیکشن کمیشن سے معذرت کرتے ہوئے کہتا ہوں کہ اس نے اس معاملے پر سمجھوتہ کیا اور مجھے ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ الیکشن کمیشن کا مؤقف تھا کہ یہ اسکیم پہلے سے جاری تھی۔
راجدیپ سردیسائی کا کہنا تھا کہ ایسے وقت جب انتخابات میں صرف ایک ہفتہ باقی ہو اور انتخابی مہم چل رہی ہو تو ایسے میں پیسے شہریوں کے اکاؤنٹس میں منتقل کرنا شاید قانونی تو ہوسکتا ہے لیکن یہ واضح طور پر غیر اخلاقی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ آپ اس بارے میں کچھ بھی کہیں، اس کا فائدہ ہو رہا ہے، خواتین وزیراعلیٰ نتیش کمار(مودی کے اتحادی) کو اچھا سمجھتی ہیں، کیونکہ انہوں نےکئی ایسےکام کیے ہیں، ان خواتین کے لیے یہ 10 ہزار بھارتی روپے تو بونس ہیں۔
واضح رہے کہ بھارتی ریاست بہار میں ریاستی اسمبلی کے الیکشن میں حکمران اتحاد بھاری اکثریت سے کامیاب ہوگیا ہے۔
نتائج کے مطابق حکمران بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی) اور جے ڈی یو کے اتحاد این ڈی اے نے 243 میں سے 203 سیٹیں جیت لیں جب کہ ایم جی بی کو 34 اور دیگر جماعتوں کو 6 نشستیں ملیں۔
رپورٹ کے مطابق بہار اسمبلی کے انتخابات کے 6 نومبر کو ہونے والے پہلے مرحلے میں ووٹرز ٹرن آؤٹ 65.08 فیصد اور 11 نومبر کے دوسرے مرحلے میں ٹرن آؤٹ 68.14 فیصد تھا۔



