ٹرمپ انتظامیہ کو کروڑوں امریکیوں کی غذائی امداد روکنے کی عارضی اجازت مل گئی

واشنگٹن (جانوڈاٹ پی کے)امریکی سپریم کورٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کو 4 ارب ڈالر کی غذائی امداد روکنے کی عارضی اجازت دے دی۔روئٹرز کے مطابق امریکی سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز صدر ٹرمپ کی انتظامیہ کو فی الحال تقریباً 4 ارب ڈالر کی غذائی امداد روکنے کی اجازت دے دی ہے۔

یہ رقم اس ماہ کم آمدنی والے 4 کروڑ 20 لاکھ امریکی شہریوں کے لیے خوراک کی امدادی اسکیم کو مکمل طور پر فنڈ کرنے کے لیے درکار تھی۔ یہ فیصلہ ایسے وقت میں آیا ہے جب وفاقی حکومت کا شٹ ڈاؤن جاری ہے اور اس کو 40 دن ہو گئے ہیں۔

سپریم کورٹ کے اس عارضی حکمِ امتناع کے فیصلے کے تحت، نچلی عدالت کو کچھ وقت دیا گیا ہے کہ وہ حکومت کی اس درخواست پر مزید غور کر سکے جس میں ٹرمپ انتظامیہ نے فوڈ اسٹیمپس پروگرام (SNAP) کو صرف جزوی طور پر فنڈ کرنے کی اجازت مانگی تھی۔ پہلے عدالت نے حکم دیا تھا کہ حکومت جمعہ تک پروگرام کو مکمل فنڈ فراہم کرے، مگر سپریم کورٹ کے اس نئے فیصلے سے ٹرمپ انتظامیہ کو عارضی ریلیف مل گیا ہے۔

یہ حکم جسٹس کیتن جی براؤن جیکسن نے جاری کیا ہے، جو عدالت کے لبرل ججوں میں سے ایک ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ عارضی حکم اُس وقت ختم ہو جائے گا جب بوسٹن میں واقع فرسٹ یو ایس سرکٹ کورٹ آف اپیلز ٹرمپ انتظامیہ کی اپیل پر فیصلہ سنائے گی۔

یہ تنازعہ اُس وقت شروع ہوا جب ریاست رہوڈ آئی لینڈ کے شہر پراویڈنس میں امریکی ضلعی جج جان میک کونل (جو ڈیموکریٹ صدر براک اوباما کے مقرر کردہ جج ہیں) نے جمعرات کو فیصلہ سنایا تھا کہ فوڈ اسٹیمپ پروگرام کے لیے مکمل ادائیگی ہونی چاہیے، انھوں نے فیصلے میں کہا کہ ریپبلکن ٹرمپ انتظامیہ نے سیاسی وجوہ کی بنا پر عوام کو غذائی امداد سے محروم رکھا۔

پیر کے روز ڈیموکریسی فارورڈ نامی ایک لبرل قانونی تنظیم کے وکلا نے اپیل کورٹ کو بتایا اگر حکومت کو ادائیگی روکنے کی اجازت دی گئی، تو یہ فیصلہ تقریباً ہر 8 میں سے ایک امریکی کو متاثر کرے گا، جو اس وقت بنیادی غذائی امداد پر انحصار کر رہا ہے۔ عدالت کو مزید تاخیر کی اجازت نہیں دینی چاہیے، ان خاندانوں کو اب خوراک کی فوری ضرورت ہے۔

مزید خبریں

Back to top button