اٹلی پادریوں کی جانب سے ہزاروں افراد سے جنسی زیادتیوں کے سنسنی خیز انکشافات

روم (مانیٹرنگ ڈیسک)اٹلی میں کیتھولک پادریوں کے ہاتھوں جنسی استحصال کا ایک نیا اور لرزہ خیز انکشاف سامنے آیا ہے، رپورٹ نے پوری دنیا کے مسیحیوں کو پریشانی میں ڈال دیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق متاثرین کی تنظیم ریٹے ال ابوسو کے مطابق 2020 سے اب تک تقریباً 4400 افراد ایسے ہیں جو پادریوں کے ہاتھوں زیادتی یا استحصال کا شکار بنے۔

یہ اعداد و شمار متاثرین کے بیانات، عدالتی ذرائع، اور میڈیا رپورٹس کی بنیاد پر مرتب کیے گئے ہیں۔

تنظیم کے بانی فرانچیسکو زاناردی نے بتایا کہ اگرچہ ان مقدمات کی مکمل مدت کے بارے میں وضاحت نہیں کی گئی تاہم ان کا تعلق مختلف دہائیوں سے ہے، جو ظاہر کرتا ہے کہ اٹلی میں کلیسائی بدسلوکی کا مسئلہ ایک طویل عرصے سے دبایا جا رہا تھا۔

اٹلی کی بشپس کانفرنس جسے حال ہی میں ویٹی کن کی چائلڈ پروٹیکشن کمیشن نے عدم تعاون پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا، نے اس رپورٹ پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔

عالمی سطح پر کیتھولک چرچ کئی دہائیوں سے پادریوں کی طرف سے بچوں اور کمزور افراد کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات اور ان کے ممکنہ پردہ پوشی کے الزامات میں گھرا ہوا ہے تاہم اٹلی میں مقامی چرچ رہنما اس معاملے پر کھل کر سامنے آنے سے گریز کرتے رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق 1250 مشتبہ مقدمات درج کیے گئے، جن میں سے 1106 میں براہِ راست پادری ملوث پائے گئے جبکہ باقی مقدمات میں ننز، مذہبی اساتذہ، رضاکار، معلمین اور اسکاوٹ تنظیموں کے اراکین شامل تھے۔

ان مقدمات میں مجموعی طور پر 4625 متاثرین کا ذکر ہے جن میں 4395 پادریوں کے ہاتھوں استحصال کا شکار ہوئے۔

اعداد و شمار کے مطابق 4451 متاثرین کی عمریں 18 سال سے کم تھیں جبکہ 4108 مرد تھے۔ ان میں پانچ نَنز، 156 کمزور بالغ افراد اور 11 معذور افراد بھی شامل ہیں جنہیں جنسی استحصال کا نشانہ بنایا گیا۔

تنظیم نے انکشاف کیا کہ 1106 مشتبہ پادریوں میں سے صرف 76 کے خلاف مقدمات چلائے گئے جن میں سے 17 کو عارضی طور پر معطل، 7 کو دیگر عبادت گاہوں میں منتقل اور 18 کو پادریت سے برخاست یا ان کے استعفے قبول کیے گئے۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ پانچ پادریوں نے خودکشی کر لی۔

ویٹی کن کی چائلڈ پروٹیکشن کمیشن کی 16 اکتوبر 2025 کی رپورٹ کے مطابق اٹلی کے 226 ڈایوسیز میں سے صرف 81 نے بچوں کے تحفظ سے متعلق تیار کردہ سوالنامے کا جواب دیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس سنگین مسئلے پر اب بھی چرچ کے اندر خاموشی اور پس و پیش موجود ہے۔

نئے پوپ لیو نے چرچ کے نئے بشپ صاحبان کو ہدایت کی ہے کہ بدعنوانی یا زیادتی کے معاملات کسی صورت نہ چھپائے جائیں۔

ان کے پیش رو پوپ فرانسس نے بھی اپنے 12 سالہ دورِ پاپائیت میں اس مسئلے کو اپنی اولین ترجیحات میں رکھا تاہم نتائج اب بھی متنازع اور محدود ہیں۔

مزید خبریں

Back to top button