سنائے تاکائیچی جاپان کی پہلی خاتون وزیرِاعظم منتخب ہو گئی

ٹوکیو(مانیٹرنگ ڈیسک) جاپان کی قدامت پسند سیاستدان سنائےتاکائیچی پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں میں اکثریتی ووٹ لیکر جاپان کی پہلی خاتون وزیرِاعظم بننے کا اعزاز حاصل کر لیا ہے۔
سابق وزیرِاعظم شِنزو آبے کی قریبی ساتھی اور برطانیہ کی مارگریٹ تھیچر سے متاثر سنائے تاکائیچی نے 465 رکنی ایوان میں سے 237 ووٹ حاصل کیے، جو واضح اکثریت ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق ان کی جیت نہ صرف جاپان میں خواتین کیلئے سیاست کے بند دروازے کھولنے کا باعث بنے گی بلکہ ملکی سیاست کا جھکاؤ واضح طور پر دائیں بازو کی جانب بڑھائے گی۔
جاپان، جو امریکہ کا قریبی اتحادی ہے، اب ایک نئی سیاسی سمت اختیار کرتا نظر آ رہا ہے۔
تاکائیچی کی کامیابی اُس وقت ممکن ہوئی جب ان کی حکمران جماعت ‘لبرل ڈیموکریٹک پارٹی’ (ایل ڈی پی) نے دائیں بازو کی جماعت ‘جاپان انوویشن پارٹی’ (ایشِن) کے ساتھ اتحاد کا معاہدہ کیا۔
توقع کی جارہی ہے آج شام ایوانِ بالا سے بھی ان کی توثیق ہو جائے گی اور وہ جاپان کی 104ویں وزیرِاعظم کے طور پر حلف اٹھائیں گی۔
وہ وزیرِاعظم شیگرو ایشیبا کی جگہ لیں گی جنہوں نے حالیہ انتخابی ناکامیوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے استعفیٰ دے دیا تھا۔
تاہم سنائے تاکائیچی کا عہدہ سنبھالنا ترقی پسند سیاست کی علامت نہیں سمجھا جا رہا، بلکہ اسے مہاجرین، معاشرتی پالیسیوں اور اقتصادی امور پر سخت گیر موقف کی علامت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
جاپان، جو طویل عرصے تک مہنگائی کی کمی (ڈیفلیشن) سے نبرد آزما رہا، اب بڑھتی ہوئی قیمتوں کے بحران کا شکار ہے، جس سے عوامی غصہ بڑھا ہے اور انتہائی دائیں بازو کی جماعتوں، جیسے ‘سانسیتو پارٹی’، کی حمایت میں اضافہ ہوا ہے۔



