خدارا ریاست ٹٹیری سے ہی کچھ سیکھ لے!

لاہور(حافظ نعمان)سیانے کہتے ہیں ٹٹیری ایک چوکنا،مستعد اور آواز لگانے والاپرندہ ہے، وہ جیسے ہی کسی خطرے کو محسوس کرے، زور سے”ٹائیں ٹائیں” کرنے لگتی ہے،نہ صرف خود گھبرا جاتی ہے بلکہ اردگرد کے سب پرندوں کو بھی چونکا دیتی ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ہماری سیاست میں بھی کچھ "ٹٹیری نما سیاستدان” پائے جاتے ہیں، جن کا اصل کام آواز لگانا ہے۔بس بولتے رہنا،شورمچانا،وعدے کرنا اورحقیقت سےدورزمین پر انڈے دے کر آسمان روکنے کی باتیں کرنا!
سیاستدان جلسے میں چڑھ کر "ٹائیں ٹائیں” کرتے ہیں۔
ہم غربت مٹا دیں گے!
مہنگائی ختم کر دیں گے!
دودھ اور شہد کی نہریں بہا دیں گے!
نما سیاستدانوں کے وعدوں پر عوام واہ واہ کرتے رہتے ہیں۔مگر جیسے ہی اقتدار آتا ہے،ان کا "ٹائیں ٹائیں” صرف تقریروں تک محدود رہ جاتا ہے اور عملی میدان میں گھونسلا بھی خالی اور انڈے بھی غائب۔
جب قوم کو کوئی مسئلہ درپیش ہو جیسے کہ سیلاب،زلزلہ،مہنگائی کا طوفان یا پھر کچھ اور تو سیاستدان فوراً باہر آ کر ایک بار پھر ٹٹہری کی طرح آواز لگاتے ہیں
ہم نے نوٹس لے لیا ہے!
کمیٹی بنا دی ہے!
تحقیقات ہوں گی!
یعنی "ٹائیں ٹائیں، ٹائیں ٹائیں!”
عوام سیاستدانوں کی ٹائیں ٹائیں پر ہی راضی ہو جاتے ہیں۔
ٹٹیری کم از کم مخلص ہے۔ٹٹہری اپنے انڈوں کی حفاظت کیلئے زخمی ہونے کی اداکاری کرتی ہے تاکہ شکاری کو دھوکہ دے۔سیاستدان؟وہ اقتدار کی کرسی کی حفاظت کیلئے عوام کو زخمی کر دیتے ہیں!
ٹٹیری کی "ٹائیں ٹائیں” فطری ہوتی ہے وہ خطرے سے خبردار کرتی ہے،فطرت کیساتھ مخلص ہے،اپنی جان پر کھیل کر بچوں کی حفاظت کرتی ہے۔
جبکہ سیاستدانوں کی "ٹائیں ٹائیں”…؟
وہ اکثر صرف الفاظ کا شور، وعدوں کی دھول، اور جھوٹ کا راگ ہوتی ہے۔
5روزتک پنجاب میں دھینگا مشتی ہوتی رہی،پنجاب جلتا رہا،ہر طرف افراتفری کا عالم رہا لیکن ریاست کہاں تھی؟۔معمولات زندگی تباہ ہوگئے،احتجاج میں آنے والے بچے اور احتجاج کو روکنے والے بچے جو کہ پوری قوم کے بچے ہیں۔افسوس صدافسوس دونوں طرف سے خون بہا۔مگر ٹائیں ٹائیں ٹائیں اور صرف ٹائیں ہی سننے کو ملی۔
خدارا ریاست ٹٹیری سے ہی کچھ سیکھ لے!
یہ بھی پڑھیں:ٹی ایل پی واقعے پرجعلی خبروں کیخلاف کریک ڈاؤن شروع، فیک نیوز نیٹ ورکس بے نقاب، مرکزی کرداروں کی فہرست تیار



