پا ک امریکہ تعلقات کی پلاٹینم جوبلی

تحریر ، واجد مغل
2025 میں پاک امریکہ تعلقات کو 70 سے زائد سال کا عرصہ گزر چکا ہے ،پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کی تاریخ پیچیدہ اور متغیر رہی ہے، جس میں مختلف ادوار میں تبدیلیاں آئی ہیں۔ یہ تعلقات عالمی سطح پر جغرافیائی اور سیاسی حالات کے مطابق بدلتے رہے ہیں۔
پاکستان اور امریکہ کے تعلقات 1950 کی دہائی میں شروع ہوئے، جب پاکستان نے سرد جنگ کے دوران مغربی بلاک میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا۔ 1954 میں، پاکستان نے Southeast Asia Treaty Organization(SEATO) اور Central Treaty Organization (CENTO) کے معاہدوں پر دستخط کیے، جس کے ذریعے امریکہ کے ساتھ اس کی دفاعی تعلقات مضبوط ہوئے۔ اس دوران امریکہ نے پاکستان کو مالی اور فوجی امداد فراہم کی تاکہ وہ سوویت یونین کے خلاف مغربی بلاک کا حصہ بن سکے۔
بعد ازاں تھوڑا ہی عرصہ گزرنے ساتھ ہی بھارت کے ساتھ تعلقات کی مزید خرابی اور پاک بھارت 65 کی جنگ کی وجہ سے 1960 کی دہائی کے دوران پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں کچھ مشکلات آئیں۔ امریکہ نے پاکستان کو اس کی دفاعی پالیسیاں اور فوجی ترجیحات کے حوالے سے تنقید کا نشانہ بنایا۔ 1965 میں بھارت کے ساتھ جنگ کے بعد، امریکہ نے پاکستان کی مدد سے گریز کیا اور بھارت کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش کی۔ اس دور میں پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں مزید تناﺅ آتا رہا۔
پاکستان کی امریکہ سے دوری اور بھارت کیساتھ نزدیکی کی وجہ سے خطے میں پاکستان کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ ا۔ پاکستان نے اپنے دیرینہ دوست چین کے ساتھ اپنے تعلقات کو وسعت دینا شروع کر دی۔ جس سے امریکہ کے ساتھ تعلقات میں مزید کشیدگی پیدا ہوئی۔1965 کی جنگ کے بعد 1971 میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونیوالی ایک اور جنگ میں امریکہ نے پاکستان کے ساتھ کم تعاون کیا۔ اسی دوران، امریکہ نے اپنے مفادات کے پیش نظر چین کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوط کرنا شروع کیے۔
1980کی دہائی میں سوویت افواج کا افغانستان میںجنگ کے ساتھ امریکہ نے ایک نیا موڑلیا۔ پاکستان نے امریکی مدد کے ساتھ افغان مجاہدین کی حمایت کی۔ پاکستان نے افغان جنگ میں امریکہ کا اہم اتحادی بن کر اس سے فوجی اور مالی امداد حاصل کی۔ اس دوران پاک امریکی تعلقات میں مزید بہتری آتی رہی ، اور پاکستان کو”ترقی پذیر“ممالک کے لیے امریکی امداد ایک نیا سلسلہ شروع ہو گیا اور اگلی دو دہائیوں تک جاری رہا۔
1989 میں سوویت یونین کے افغانستان سے نکلنے کے بعد پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں ایک بار پھر سرد مہری آ گئی۔ 1990 کی دہائی میں، امریکہ نے پاکستان کو جوہری پروگرام کے حوالے سے پابندیوں کا سامنا رہا اور دونوں ممالک کے تعلقات میں تناﺅبڑھتا گیا۔مسلم لیگ ن کی حکومت کے دوران نواز شریف نے 1998 میں پاکستان کے جوہری تجربات کے بعد، امریکہ نے پاکستان کے خلاف مزید اقتصادی پابندیاں عائد کر دیں۔
9/11 کے حملوں کے بعد پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں ایک نیا باب کھلا۔ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کا ساتھ دینے کا اعلان کیا، اور اس کے بدلے میں امریکہ نے پاکستان کو فوجی اور اقتصادی امداد فراہم کی۔ اس دوران، پاکستان اہم حکمت عملی کے طور پر امریکہ کا اتحادی بن گیا، خاص طور پر افغانستان میں طالبان کے خلاف جنگ میںپاکستان نے امریکہ کا کھل کر ساتھ دیا ، یہاں تک کے ہمارے ہوائی اڈے بھی امریکہ کے استعمال میں رہے۔ طالبان کے خلاف جنگ میں امریکہ کا اتحادی ہونے کی وجہ سے پاکستان بھی دہشت گردوں کے نشانے پر رہا اور پاکستان نے ہزاروں جانوں کا نذرانہ پیش کیا ، جن میں ہمارے فوجی ٹھکانے بھی شامل تھے۔
نائن الیون حملوں سے شروع ہونے والی دہشتگردی کیخلاف اس جنگ میں 2010 کی دہائی کے دوران اس وقت پیچیدگیاں آگئیں جب پاکستان نے امریکہ پر الزام عائد کیا کہ امریکہ کے حمایتی ہونے کے باوجود امریکہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کر رہا ہے، اور امریکہ نے پاکستان پر الزام لگایا کہ وہ دہشت گردوں کے خلاف سخت اقدامات نہیں کر رہا۔دونوں ممالک کے دوران پیچیدگیاں بڑھتی گئیں 2011 میں ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت نے دونوں ممالک کے تعلقات میں مزید کشیدگی پیدا کی۔
2013 سے 2018 تک مسلم لیگ کی حکومت کےد وران معاملات کبھی نہ سلجھ سکے ، 2018 کے الیکشن کے بعد تحریک انصاف کی حکومت میں عمران خان نے پاکستان کا اقتدار سنبھالتے ہوئے پاکستان کی نئی نسل کو ایک راہ پر گامزن کر دیا۔ امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کے حکومت کے دوران عمران خان کے ساتھ ملاقات میں ڈونلڈ ٹرمپ اور وزیر اعظم پاکستان نے آپسی کشیدگیوں اور رنجشوں کو دور کرنے اور ایک ساتھ چلنے کا وعدہ بھی کیا۔
2020 کی دہائی میںامریکہ نے پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش کی، خاص طور پر افغانستان میں طالبان کے کنٹرول کے بعد۔ پاکستان نے افغانستان میں طالبان کے ساتھ تعلقات قائم رکھے، اور امریکہ کو پاکستان کی حمایت کی ضرورت تھی۔ تاہم، دونوں ممالک کے تعلقات میں اب بھی کچھ چیلنجز اور تنازعات موجود ہیں۔
پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں اتار چڑھاﺅ آتے رہے ہیں اور ان تعلقات کی نوعیت وقت کے ساتھ تبدیل ہوتی رہی ہے۔ عالمی سیاست، اقتصادی مفادات، اور علاقائی امن و استحکام کے عوامل نے ان تعلقات کو ہمیشہ متاثر کیا ہے۔ آج کے دن تک، یہ تعلقات بہت زیادہ اہمیت رکھتے ہیں، مگر دونوں ممالک کے درمیان اعتماد کی سطح مختلف معاملات میں مختلف ہو تی رہی ہے اور رہے گی ،یہ تعلقات ا?ئندہ بھی عالمی حالات کے مطابق مختلف مراحل سے گزریں گے۔

مزید خبریں

Back to top button