ایشیا کپ بحران کا شکار، منسوخی کی صورت میں پی سی بی کو 8.8 ارب روپے کا نقصان متوقع

صرف ٹورنامنٹ کی متوقع آمدن میں کمی کی وجہ سے پی سی بی کو 1.16 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوگا

ڈھاکا (اسپورٹس ڈیسک): کرکٹ میں بڑھتی ہوئی سیاسی کشمکش نے ایشیا کپ کو غیر یقینی صورتحال سے دوچار کر دیا ہے، جہاں ٹورنامنٹ کے انعقاد یا منسوخی کا فیصلہ جمعرات کو ہونے والے ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) کے اہم اجلاس میں متوقع ہے۔ اجلاس کی صدارت پی سی بی کے چیئرمین محسن نقوی کریں گے۔

میڈیا ذرائع کے مطابق اگر ایشیا کپ منسوخ ہوتا ہے تو پاکستان کرکٹ بورڈ کو تقریباً 8 ارب 80 کروڑ روپے کے مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ صرف ٹورنامنٹ کی متوقع آمدن میں کمی کی وجہ سے پی سی بی کو 1.16 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوگا، جب کہ سالانہ سرگرمیوں کے لیے آئی سی سی کے 25.9 ملین ڈالر (تقریباً 7.5 ارب روپے) کے شیئرز بھی خطرے میں پڑ گئے ہیں۔

میڈیا اذرائع کا کہنا ہے کہ ایشیا کپ کے انعقاد میں بھارت کی مخالفت مرکزی رکاوٹ بن کر سامنے آئی ہے، جس نے مبینہ طور پر سری لنکا، افغانستان اور عمان کو ساتھ ملا کر ٹورنامنٹ کے خلاف محاذ بنا لیا ہے۔ اس کا مقصد چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کی قیادت کو ایشین کرکٹ کونسل میں کمزور کرنا بتایا جا رہا ہے۔

بھارت نے نہ صرف ایشیا کپ کے انعقاد بلکہ ڈھاکا میں اجلاس کے مقام پر بھی اعتراضات اٹھائے ہیں۔ اطلاعات ہیں کہ بھارتی بورڈ نے نہ اپنا نمائندہ اجلاس میں بھیجنے پر آمادگی ظاہر کی ہے اور نہ ہی ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت پر راضی ہے۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بی سی سی آئی اجلاس کا مکمل بائیکاٹ کرنے پر غور کر رہا ہے، جس سے ایشیا کپ کی منسوخی کا امکان مزید بڑھ گیا ہے۔

یاد رہے کہ ایشیا کپ نہ صرف خطے میں کرکٹ کے فروغ کا اہم ذریعہ ہے بلکہ اس کی آمدنی پر پی سی بی سمیت دیگر بورڈز کی سالانہ منصوبہ بندی بھی منحصر ہے۔ ایسے میں اس ٹورنامنٹ کا انعقاد خطرے میں پڑنا نہ صرف پاکستان بلکہ ایشیائی کرکٹ کے لیے بڑا دھچکا ثابت ہو سکتا ہے۔

مزید خبریں

Back to top button