آسٹریا:سکولوں میں 14 سال سے کم عمر بچوں کیلئے حجاب پر پابندی عائد

آسٹریا(جانوڈاٹ پی کے)یورپی ملک آسٹریا کے قانون سازوں نے اسکولوں میں 14 سال سے کم عمر بچوں کے لیے حجاب پر پابندی منظور کر لی۔
آسٹریا کی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں نے اسکولوں میں مسلمان طالبات کے سر پر اسکارف پر پابندی کی منظوری دے دی ہے جب کہ سابقہ پابندی کو اس بنیاد پر ہٹا دیا گیا تھا کہ یہ امتیازی تھا۔
ارکان نے جمعرات کو نئی قانون سازی کو بھاری اکثریت سے منظور کیا جس کا مطلب ہے کہ تمام اسکولوں میں 14 سال سے کم عمر لڑکیوں کو سر پر اسکارف پہننے کی اجازت نہیں ہوگی جو "اسلامی روایات کے مطابق سر ڈھانپتی ہیں” جس کی عدم تعمیل پر جرمانے 150 سے 800 یورو ($ 175-930) تک ہوں گے۔
آسٹریا کی حکومت کا کہنا ہے کہ اس نے یہ دیکھنے کے لیے "[اپنی] بہترین کوشش کی ہے” کہ یہ قانون عدالتوں میں برقرار رہے گا۔
نیا قانون، جو تین مرکزی جماعتوں کے گورننگ اتحاد کی طرف سے امیگریشن مخالف اور اسلامو فوبک جذبات میں اضافے کے وقت تجویز کیا گیا تھا، اسے انتہائی دائیں بازو کی فریڈم پارٹی کی بھی حمایت حاصل تھی جو چاہتی تھی کہ اسے مزید آگے بڑھایا جائے تاکہ یہ تمام طلبہ اور عملے پر لاگو ہو۔
گرینز واحد پارٹی تھی جس نے اس کی مخالفت کی۔
حکمران اتحاد کی قیادت کرنے والی قدامت پسند پیپلز پارٹی کی انٹیگریشن منسٹر کلاڈیا پلاکوم نے نابالغوں کے لیے ہیڈ اسکارف کو "ظلم کی علامت” قرار دیا۔
آسٹریا کی اسلامی مذہبی کمیونٹی نے پابندی کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہیڈ اسکارف پر پابندی بچوں اور جمہوریت کی قیمت پر علامتی سیاست ہے، فیصلہ آئین پر اعتماد کو نقصان اور سماجی ہم آہنگی کوخطرہ لاحق کرے گا۔
آسٹریا کی آئینی عدالت نے 2020 میں ہیڈ اسکارف پابندی کالعدم قرار دی تھی۔ عدالت نے پابندی مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے باعث ختم کی تھی۔



